بارکھان: صحافی قتل میں ملوث ملزم کو عمر قید کی سزا

287

صحافی انور جان قتل کیس کا فیصلہ بارکھان کے مقامی عدالت نے ملزم کو عمر قید کی سزا سنا دی-

تفصیلات کے بلوچستان کے ضلع بارکھان کی عدالت نے صحافی انور جان کھیتران کے قاتل کو بدھ کی صبح عمر قید کی سزا سنا دی ایڈیشنل سیشن جج تصور نوید نے فیصلہ سنایا-

بارکھان عدالت نے ملزم پر دو لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا ہے-

واضع رہے صحافی انور جان کھیتران کو 23 جولائی 2020 کو ضلع بارکھان کے علاقے نہر کوٹ قریب فائرنگ کرکے قتل کیا گیا تھا جبکہ حملہ آور موقع سے فرار ہو گئے تھے۔ تاہم صحافی قتل کیس میں پولیس نے ایک ملزم آدم خان کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا تھا-

یہ بھی پڑھیں: صحافی کے قتل خلاف بارکھان میں احتجاج

صحافی انور جان کے وکیل نے عدالتی فیصلے کے بعد میڈیا کو گفتگو میں بتایا کہ قتل کی ابتدائی رپورٹ کے (ایف آئی آر) میں آدم خان اور نادر خان کے نامی دو افراد کو مواد الزام ٹھہرایا گیا ہے جن میں سے عادم خان کو آج سزا سنا دی گئی ہے-

وکیل کے مطابق صحافی قتل کیس میں ملوث ملزم نادر خان جسے عدالت نے صحافی کے قتل میں بھی نامزد کیا گیا تھا تاحال فرار ہے۔

یاد رہے انور جان کھیتران قتل کے خلاف بلوچستان کے صحافی اور سیاسی تنظمیوں کی جانب سے کوئٹہ اور بارکھان میں شدید احتجاجی مظاہرہ کیا گیا مظاہرین نے صحافی قتل میں ملوث ملزمان کئ گرفتاری اور بلوچستان میں صحافیوں کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا تھا-

اس سے قبل گزشتہ سال اپریل میں قمبرانی روڈ پر بینک کالونی کے قریب نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے روزنامہ آزادی کے رپورٹر و سب ایڈیٹر عبدالواحد رئیسانی کو شدید زخمی کردیا ہسپتال منتقلی کے دوران وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔

فائرنگ کے بعد مسلح افراد موقع سے فرار ہوگئے تھیں تاہم صوبائی وزیر داخلہ ضیاء لانگو نے مذکورہ صحافی کے قتل میں ملوث دو ملزمان کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا تھا وزیر داخلہ کے مطابق ملزمان قتل کے بعد افغانستان فرار ہوئے تھے-

پاکستان میں صحافیوں کا قتل کا معاملہ

سال 2018 میں فریڈم نیٹ نامی ادارے کی جانب سے جاری کی گئی رپورٹ کے مطابق 2013 سے 2018 کے درمیان پاکستان بھر میں 26 صحافیوں کو قتل کیا گیا اور اس حوالے سے پنجاب سب سے خطرناک جگہ ثابت ہوا جہاں فرائض منصبی نبھاتے ہوئے 8 صحافیوں کو قتل کردیا گیا تھا اسی طرح خیبرپختونخوا میں 7 جبکہ سندھ اور بلوچستان میں 5، 5 صحافی پانچ سال کے دؤران قتل ہوئے-

صحافی تنظیموں کی شکایت ہے کہ 2018 کے بعد اس تعداد میں مزید اضافہ ہوا ہے اور صحافی تنظیمیں شدید غیر یقینی کیفیت کو شکار ہوکر اپنے فرائض انجام دینے میں مشکلات کا سامنا کررہے ہیں-

انہوں نے کہا صحافیوں کے خلاف جرم وہ کرتے ہیں یہ جو اظہار رائے کی آزادی برداشت نہیں کرسکتے‘، تاہم آزاد میڈیا کے بغیر آزاد پارلیمنٹ اور آزادنہ سیاسی سرگرمیاں نہیں ہوسکتی۔