کوہلو: مزدوروں کے معاشی قتل و بے روزگاری کے خلاف احتجاج

240

بلوچستان ضلع کوہلو میں بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن اور پارو یوتھ کے زیرِ اہتمام مزدوروں کے معاشی قتل اور بے روزگاری کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی گئی۔

ریلی محمد نواز مری چوک سے شروع ہوکر شہر کے مختلف شاہراوں سے ہوتے ہوئے ٹریفک چوک پر جلسے کی شکل اختیار کرلی، جہاں مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج اس بدترین مہنگائی کے دور میں جہاں ایک طرف اشرافیہ بھاری تنخواہوں کے ساتھ مفت مراعات حاصل کرکے عیاشیاں کر رہے ہیں تو دوسری طرف غربت اور مہنگائی کے باعث مزدور اور عام آدمی فاقہ کشی پر مجبور ہیں دوسری طرف پڑھے لکھے نوجوان بےروزگاری کے باعث اپنے ڈگریاں لیکر سڑکوں پر دربدر بھٹک رہے ہیں۔

اس موقعے پر مقررین نے سیاسی جماعتوں اور قبائلی رہنماؤں کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ عوام کی حقوق پر بات کرنے والے قومی رہنما، قبائلی عمائدین، سیاسی جماعتیں آج کہاں ہیں؟ سوائے چند نوجوانوں کے علاؤہ مزدور محکوم کی حق پر احتجاج کرنے والا کوئی نہیں ہے بدقسمتی سے عوام اور مزدور طبقہ خود بےحس ہیں جو اپنے حقوق کے لئے باہر نکلنے کو تیار نہیں ہے۔

مقررین نے مزید کہا کہ سیاسی جماعتوں، قبائلی رہنماؤں کے حقیقت کھل کر عوام کے سامنے آگئی ہے یہ لوگ چور اور ڈاکو ہیں جہاں ان کا مفاد وابستہ ہوگا یہ کوئی نیا نعرہ لیکر قوم کو ورغلاتے ہیں، ہمیں اب مزید کسی کرپٹ اور مفاد پرست کی ضرورت نہیں ہے۔

آخر میں مقررین کا کہنا تھا کہ ڈگری کالج کوہلو کے اسٹاف کی آپسی اختلافات اور خوردبرد کے باعث طلبہ کے رول نمبر سلپس کا مسئلہ سنگین ہوتا جا رہا ہے نااہل اسٹاف نے پورے کالج کو یرغمال بنایا ہوا ہے رول نمبر سلپس جاری نہ ہونے پر طلباء و طالبات کے سال ضائع ہو رہے ہیں جبکہ کالج اسٹاف ایک دوسرے پر الزام تراشیاں کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔

انہوں نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس بدترین مہنگائی میں غریب عوام اور مزدور طبقہ کی گزر بسر ہونا بہت مشکل ہے ان کی اجرت فوری طور بڑھایا جائے اور ڈگری کالج میں طلبہ کا مسئلہ حل کرکے تعلیمی سرگرمیاں جاری رکھیں بصورت دیگر ہم دوبارہ سڑکوں پر آنے کے لیے مجبور ہونگے۔