زمین زادگ ۔ منیر بلوچ

630

زمین زادگ

تحریر: منیر بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ

وطن کی محبت، قوم کی محبت دنیا کے تمام رشتوں سے افضل رشتہ ہے. قوم ہی وہ بنیاد ہے جو انسان کو انسانیت کی منزل تک پہنچاتا ہے. لیکن جب کوئی قوم جبراً آزادی سے محروم کردی جائے تو اس قوم کے فرزندوں کے لئے یہ بات باعث شرم اور ذلالت کا باعث ہے. کیونکہ غلامی نہ صرف انسان کو انسانیت کی معراج سے محروم کرتی ہے بلکہ غلامی قوم کو اپنے قوم کا بھی دشمن بنادیتی ہے. اس لئے لوگ کہتے ہیں کہ آزادی سے بڑھ کر کوئی نعمت نہیں.

انسانی جان، انسان کی سانسیں اس کے لئے بہت قیمتی ہیں، اپنے جان سے گزر کر اپنی سانسوں کو قربان کرنے کے فلسفہ پر ایک عاشق وطن اور زمین زادگ ہی پورا اتر سکتا ہے.

بلوچستان 1839 کے بعد سے ہی اغیار کے قبضے میں ہے. اس قبضے کے خلاف وطن کے عاشق زمین زادگ قربانی کے فلسفے پر کاربند ہیں. آزادی کے لئے جدوجہد کرنے والی تمام تنظیموں کی قربانیاں اور شہادت کا جذبہ زمین زادگوں کی وطن سے مہر و محبت کی اعلی مثال ہے.

بروز بدھ بلوچستان کے دو مختلف اضلاع پنجگور اور نوشکی میں قبضہ گیر پاکستانی فورسز کے ہیڈ کوارٹرز پر زمین کے عاشقوں نے حملہ کرکے جنرل اسلم بلوچ کے قربانی کے فلسفے کو ایک نئی روح بخشی. نوشکی میں بیس گھنٹے دہشت گرد سیکورٹی فورسز کو ناکوں چنے چبوا کر محصور کردیا گیا. ان بیس گھنٹوں میں زمین زادگوں نے 100 سے زائد دہشت گرد آرمی کے اہلکاروں کو ہلاک کرکے اپنے جان کی قربانی دی.

یہ وہی فوج ہے جو 1971 میں سرینڈر کر چکی ہے بنگلہ دیش میں اب بلوچستان کی سرزمین پر ان کے پتلونوں سمیت سرینڈر کرنے کا وقت قریب آپہنچا ہے.

دوسرا حملہ مکران کی سرزمین پنجگور میں پیش آیا جہاں ابھی تک کرفیو کا سماں اور جنگ جاری ہے. اس حملے میں بھی فورسز کے 70 سے زائد اہلکار ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ زمین زادگ ابھی تک ثابت قدمی سے سرٹیفائیڈ سرینڈر یافتہ فوج سے مقابلہ کررہے ہیں. ان دونوں حملوں میں 150 سے زائد فوجی اہلکار ہلاک ہوچکے ہیں اور ان کے ہیلی کاپٹر اور بکتر بند گاڑیاں بھی اس حملے میں تباہ کردی گئی.

یہ حملہ پاکستانی فوج کے لئے ایک وارننگ ہے کہ وہ بلوچستان سے نکل جائیں، اگر نہیں نکلے تو اس سے بھی ہولناک حملے ان کے فورسز پر ہوتے رہینگے کیونکہ بلوچ قوم کے فرزند غلامی سے نفرت اور اپنی قومی آزادی کے لئے جان قربان کرنے کے فلسفے پر گامزن ہے اور جو انسان اپنے جان کی قربانی بخوشی دینے کو تیار ہوتا ہے اسے دنیا کو کوئی بھی طاقت شکست نہیں دے سکتی.

اس حملے میں پاکستانی فوج کے ترجمان، وزیر داخلہ، اور ضیا لانگو کی فوجیوں ہلاکت بارے بیان گمراہ کن اور ان کا پرانا وطیرہ ہے کہ وہ اپنی شکست اور شرمندگی کو چھپانے کے لئے غلط اعداد و شمار دکھا کر فوج کی عظمت کو بیان کررہے ہیں. جبکہ ان کے صحافی فوجی بوٹ تلے دبے ہوئے مداری ہیں، جو ان ہی کے اعداد و شمار کو ظاہر کرکے عوام اور دنیا سے اپنی شرمندگی کو چھپارہے ہیں.

دوسری طرف سوشل میڈیا میں آئی ایس آئی کے دم چھلے بلوچستان میں فوجی آپریشن اور بجٹ بڑھانے کا مطالبہ کرکے پاکستان سے محبت کا ثبوت پیش کررہی ہے.

بلوچ قوم اپنے زمین زادگوں کی قربانی پر فخر کرتی ہے اور ہر محاذ پر ان کے شانہ بشانہ اپنی آزادی کی جدوجہد کو جاری رکھے گی، رہی بات فوجی آپریشن کی تو بلوچستان ستر سالوں سے آپریشن کی زد میں ہے اور ان کے خلاف حالت جنگ میں ہے اور بلوچستان کی آزادی تک جنگ کا سلسلہ جاری رہے گا کیونکہ بلوچ کو ادراک ہے کہ آزادی ہی قوموں کی ترقی کا راز ہے.


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں