بلوچستان کے طالبعلموں کے ساتھ پاکستان میڈیکل کمیشن کا رویہ نہایت ہی تشویشناک ہے – ایم اے سی

288

پیر کے روز بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ میڈیکل الائنس کمیٹی کے رہنماؤں نے پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دو مہینے سے بلوچستان کے تین جامعات مکران میڈیکل کالج، جھالاوان میڈیکل کالج اور لورالائی میڈیکل کالج کے طالبعلم کوئٹہ پریس کلب کے سامنے دھرنا دیے بیٹھے ہیں۔دو ماہ کا عرصہ گزرنے کے باوجود تاحال احتجاجی طالبعلموں کی نہ تو کسی قسم کی شنوائی ہوئی ہے اور نہ ہی حکومت کی جانب سے کسی قسم کا عملی اقدام اٹھایا گیا اور پاکستان میڈیکل کمیشن تاحال مندرجہ بالا جامعات کے طالبعلموں کو رجسٹریشن نہ دینے پر بضد ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے میڈیکل طالبعلموں کے ساتھ پاکستان میڈیکل کمیشن کا ناروا اور متعصبانہ رویہ نہایت ہی تشویشناک اور قابل مذمت ہے۔

کمیٹی کے رہنماؤں نے کہا کہ بلوچستان میں تعلیمی نظام جہاں نہایت ہی مخدوش ہے وہیں تعلیمی ادارے بھی نہایت ہی قلیل تعداد میں قائم ہیں۔بلوچستان کے تعلیمی نظام اور اداروں کی کمی کو مدنظر رکھتے ہوئے تین میڈیکل کالجز مکران میڈیکل کالج،جھالاوان میڈیکل کالج اور لورالائی میڈیکل کالج کا قیام عمل میں لایا گیا جن میں کلاسز کا آغاز 2018 کو کیا گیا اور ہر سال مختلف اضلاع سے طالبعلموں کی ایک مخصوص تعداد کو اِن میڈیکل کالجز میں داخلہ دیا جاتا ہے۔ جہاں اِن جامعات کا مکمل طور پر فعال کیا گیا اورطالبعلموں کو پاکستان میڈیکل کمیشن کے زیر اہتمام رجسٹر کرنے کی ذمہ داری اٹھائی گئی وہیں گزشتہ سال کے آخر میں پی ایم سی کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق اِن جامعات میں زیر تعلیم طالبعلموں کی رجسٹریشن کےلیے ایک علیحدہ اور مخصوص امتحان کے انعقاد کا اعلان کیا گیا۔

انکا کہنا تھا کہ پاکستان میڈیکل کمیشن کی جانب سے بلوچستان کے طالبعلموں کےلیے مخصوص امتحان لے کے رجسٹریشن کے بہانا بنا کر بلوچستان کے طلباء کو تعلیم سے دور کرنے کی سازش جو کے پی ایم سی کی طرف سے کی گئی جو کہ ایک متعصبانہ اور غیر منصفانہ پالیسی ہے جو طالبعلموں کے مستقبل اور کیرئیر کے ساتھ کھلواڑ کے زمرے میں آتا ہے۔ مکران میڈیکل کالج، لورالائی میڈیکل کالج اور جھالاوان میڈیکل کالج کے طالبعلم دوسرے میڈیکل کالجز میں زیر تعلیم طالبعلموں کی طرح حکومتی ادارے کی جانب سے منعقد کردہ ایم ۔ڈی ۔کیٹ امتحان پاس کرنے اور میرٹ پر اترنے کے بعد مذکورہ بالا میڈیکل کالجز میں داخلہ لینے میں کامیاب ہوئے ہیں اور گزشتہ چار سال سے اپنا تعلیمی کیرئیر جاری رکھے ہوئے ہیں۔جہاں طالبعلم میرٹ کے تحت داخلہ لینے میں کامیاب ہوئے اور تعلیمی تسلسل کو جاری رکھے ہوئے ہیں وہی پاکستان میڈیکل کمیشن کا اِن طالبعلموں کو رجسٹریشن کے لیئے مخصوص امتحان کا شرط رکھنا اور ایک بار پھر اِن کی اہلیت پرکھنا نہایت ہی تشویشناک ہے کیونکہ سینکڑوں طالبعلم اِس وقت میڈیکل کے شعبے میں کئی سال سے منسلک ہیں اور خدشہ ہے کہ رجسٹریشن کے بہانے سے اِن طالبعلموں کی تعلیمی کیرئیر کو ہی ختم نہ کیا جائے۔

رہنماؤں نے کہا کہ مذکورہ بالا تمام جامعات میں حکومتی احکامات کے تحت گزشتہ چار سالوں سے داخلے جاری ہیں اور سالوں تیاری کے بعد ایم ۔ڈی ۔کیٹ کے تحت اِن اداروں میں داخلہ لینے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ پاکستان میڈیکل کمیشن جہاں مختلف حیلوں اور بہانوں کو بنیاد بناتے ہوئے طلباء کو رجسٹریشن نہ دینے اور کالجز سے بیدخل کرنے پر بضد ہے وہیں صوبائی حکومت بھی اس حوالے سے مسلسل غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ اگر جامعات میں سہولیات کی کمی ہے تو حکومت کی جانب سے کلاسز کا آغاز کیوں گیا اور طالبعلموں سے ایم ۔ڈی ۔کیٹ امتحان کیوں لیا گیا اور اب جبکہ طالبعلم چوتھے سال تک پہنچ گئے ہیں تو کس جواز کے تحت طلباء کو متعصبانہ اور غیر منصفانہ طریقے سے بیدخل کیا جا رہا ہے۔ حکومت اور پی ایم سی اِن تمام سوالات کے جواب دینے سے قاصر ہے اور طلباء کو رجسٹریشن کے نام پہ بیدخل کرنے پر بضد ہیں جو طالبعلموں کے تعلیمی کیرئیر کو ختم کرنے کے زمرے میں آتا ہے۔اور طلباء کو ان کے بنیادی حق سے محروم کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ دو ماہ سے مکران میڈیکل کالج، جھالاوان میڈیکل کالج اور لورالائی میڈیکل کالج کے طالبعلم کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی کیمپ لگائے بیٹھے ہیں اور حکومت بلوچستان سمیت پی ایم سی سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ بلوچستان کے طالبعلموں کو کسی رکاوٹ کے بغیر رجسٹر کیا جائے تا کہ طالبعلم اپنا تعلیمی کیرئیر جاری رکھ سکیں۔ لیکن حکومت اور پی ایم سی مسلسل بہانوں کا سہارا لے رہی ہے اور طالبعلموں کے مطالبات کو غیر سنجیدہ لیے ہوئی ہے۔ حکومتی غیر سنجیدگی اور مطالبات کی شنوائی نہ ہونے کے باعث اب ہم اپنے احتجاجی تسلسل میں مزید شِدت کا اعادہ کرتے ہیں۔ ہم حکومت وقت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جلد از جلد ہمارے مطالبات کی شنوائی کی جائے اور میڈیکل کالجز کے طلباء کو بغیر کسی اسپیشل ایگزا کے رجسٹریشن کیلئے جامع حکمت عملی ترتیب دی جائے۔

آخر میں انہوں کہا کہ صوبائی حکومت اور پاکستان میڈیکل کمیشن کو ایک ہفتے کا الٹی میٹم دیتے ہیں اور اگر متعلقہ حکام اسی طرح ہمارے مطالبات پر غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کرتی رہی اور کسی قسم کے حکمت عملی ترتیب دینے میں ناکام رہی تو ہم اپنے احتجاجی کیمپ کو تادم مرگ بھوک ہڑتالی کیمپ میں تبدیل کریں گے جس میں کسی قسم کے جانی نقصان کی ذمہ دار موجودہ حکومت ہوگی۔