ناانصافیوں کے باعث بلوچستان میں انسرجنسی پیدا ہوئی ہے – اختر مینگل

510

بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے سربراہ اور رکن پاکستان اسمبلی سردار اختر مینگل نے اسلام آباد میں بدھ کے روز اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان کو ریاست اور پرائیویٹ کمپنیاں ترقی کے نام پر لوٹ رہی ہیں، ریاستی ناانصافیوں کے باعث بلوچستان میں انسرجنسی پیدا ہوئی ہے-

انہوں نے اپنے خطاب میں اسپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں لوگوں کے روزگار چھینے جارہے ہیں گوادر جسے ترقی کا جھومر قرار دیا جارہا ہے وہاں لوگ پانی و روزگار کے لئے احتجاج پر مجبور ہیں جبکہ علاقے میں قدرتی روزگار بھی چھینی جارہی ہے ماہیگیروں کا معاشی قتل کیا جارہا ہے اور باڈر پر بندشیں لگا کر لوگوں کو بے روزگار کرنے کے بعد الزام عائد کیا جاتا ہے کہ آپ دہشت گرد ہیں –

سردار اختر مینگل نے کہا ہے کہ گوادر پر موجودہ اور پچھلی حکومتیں کروڑوں ڈالر خرچ کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں لیکن گوادر کا باسی گٹر کا پانی پینے پر مجبور ہے جبکہ گوادر ترقی کا بھانڈا تو موجودہ سیلابی ریلے نے پھوڑ دیا جب لوگوں کے گھروں میں پانی داخل ہوا، گوادر میں ترقی کے حکومتی دعویٰ آج تک یہاں کے باسی نہیں دیکھ پائے –

ریکوڈک پر بات کرتے ہوئے اختر مینگل کا کہنا تھا کہ ریکوڈک آج تک بلوچستان کو فائدہ دینے کے بجائے پاکستانی قرض اتارنے میں مصروف ہے ریکوڈک پر جتنے معاہدات ہوتے ہیں اس میں بلوچستان کے عوام کو مدے نظر نہیں رکھا جاتا جبکہ سوئی گیس سے نکلنے والی گیس پورے پاکستان میں پہنچ چکی ہے اور ڈیرہ بگٹی جہاں سوئی گیس واقع ہے وہاں کے بلوچوں کو آج تک گیس میسر نہیں، پی پی ایل او جی ڈی سی ایسٹ انڈیا کمپنی سے بھی بدتر رویہ اپنائے ہوئے ہیں –

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کے ساتھ بلوچستان کے ساحلی اور وسائل وہاں کے عوام کی ہیں کسی کمپنی کی نہیں مرکزی اقتدار میں آنے والا ہر حکومت بلوچستان کو یتیم خانہ سمجھ کر لوٹ رہا ہے-

انہوں نے کہا کہ پہلے بلوچستان کو سیندک کے نام پر لوٹا گیا پھر سوئی گیس اور سی پیک کا نام دیکر بلوچستان کو لوٹا گیا اب ریکوڈک کے ذریعے بلوچ وسائل کو لوٹا جائے گا-

اختر مینگل نے کہا کہ بلوچستان میں جو انسرجنسی پیدا ہوئی ہے وہ انہی ریاستی ناانصافیوں کے بدولت پیدا ہوئی ہے بلوچ وسائل پر پہلا حق بلوچ عوام کا ہے بلوچ ساحل، وسائل کو پاکستان مال غنیمت سمجھ کر لوٹ رہا ہے جسے بلوچ عوام قبول نہیں کرتی –

سردار مینگل کا کہنا تھا مری واقعہ ایک افسوس ناک واقعہ ہے انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس ہے جن ممالک میں ریاستی ادارے کوتاہیاں برتینگے نتیجہ ایسے ہی نکلے گا، مری اسلام آباد کے قریب ہے اسلئے یہاں مرنے والوں کی چیخیں ایوان میں سنائی دیے بلوچستان میں ریاستی آفت آئی ہوئی ہے اجتماعی قبروں سے ڈھائی سو لاشیں برآمد ہوتی ہیں چونکہ بلوچستان اسلام آباد کے قریب نہیں پڑتا تو کوئی وہاں ہونے والے ایسے انسانیت سوز واقعات پر بات نہیں کرتا –

اختر مینگل کا کہنا تھا کہ سی ڈی ٹی لوگوں کو جعلی مقابلوں میں قتل کررہی ہے بلوچستان سے برآمد ہونے والی نامعلوم افراد کے لاشوں کا جو سلسلہ ہے سی ٹی ڈی کے حالیہ کاروائیاں اسی عمل کا تسلسل ہے اب نامعلوم لاشوں کے لئے کوئٹہ کے قریب دشت میں ایک قبرستان آباد کردیا گیا ہے –

سردار مینگل نے مزید کہا کہ پاکستانی وزراء شمالی بلوچستان کے نام پر بلوچستان کو تقسیم کرنے کی کوشش کررہے ہیں جو آئین کی خلاف ورزی ہے بلوچستان کو تقسیم کرنے کوشش کامیاب نہیں ہونے دینگے بلوچستان ہمیشہ سے ایک تھا اور ایک ہی رہیگا –