انسانی حقوق کا عالمی دن، کراچی میں سمینار کا انعقاد

355

انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز ، بلوچ یکجہتی کمیٹی اور نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے تحت سمینار کا انعقاد کیا گیا۔

سمینار سے محمد علی تالپور، وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ ، پی ٹی ایم کی کور کمیٹی کے ممبر محمد شیر، بلوچ یکجہتی کمیٹی کی آرگنائزر آمنہ بلوچ، بی وائی سی کے ڈپٹی آرگنائزر عبدالوہاب، وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین نصراللہ بلوچ ، نیشنل ڈیمو کریٹک پارٹی کے آرگنائزر ایڈوکیٹ شاہ زیب اور دیگر نے خطاب کیا۔

مقررین نے کہا بلوچوں کو جبری گمشدگیوں پر ہمدری کے علاوہ ان کے حقوق کے لیے بھی حمایت کی ضرورت ہے جس کے مطالبے پر انھیں جبری گمشدہ کیا جاتا ہے۔ اس ریاست سے حقوق کے لیے اپیل کرنا نامناسب ہے حقوق ہمیں جدوجہد کرنے اور وہی طریقہ اختیار سے ملے گا جس سے حقوق حاصل کیے جاتے ہیں۔

بلوچستان کے حوالے سے سیمینار میں پیش کردہ انسانی حقوق کی سالانہ رپورٹ کے مطابق رواں سال جنوری سے لے کر نومبر تک بلوچستان میں پاکستانی فوج نے 601 بار بلوچستان کے مختلف علاقوں پر فوج کشی کی، 424 افراد کو جبری لاپتہ کیا گیا، 174 افراد کو قتل کیا گیا، 23 افراد کی ویرانوں سے لاشیں ملیں اور 280 گھروں میں لوٹ مار کے بعد پاکستانی فوج نے انھیں نذر آتش کردیا۔

محمد علی ٹالپر، ماما قدیر بلوچ اور دیگر مقررین نے کہا کہ اب اس ریاست سے بلوچستان کی صورتحال پر اپیل کرنا بہت ہی نا مناسب ہے کیونکہ چور کبھی اپنی چوری نہیں مانتا، یعنی اگر کسی پر خود نہ گزری ہو تو اس کے آگے اپنا حال سنانے سے اس کو ایسا لگے کہ شاید اس کے سامنے کوئی غیرحقیقی واقعہ بیان کیا جا رہا ہو۔

انہوں نے کہا ہم اس ملک کے حاکم ، اس ملک کے میڈیا کے لیے محض افسانے ہیں جو سن کر سمجھتے ہیں کہ انھوں نے بڑا کام کیا۔انسانی حقوق میں سے سب سے پہلا حق انسان کی زندگی کا ہے ہمیں اپنی زندگی سے محروم کیا جاتا ہے باقی ہم کس حق کی بات کریں؟ بے گناہ حیات بلوچ کو گولیوں سے بھون کر کہا جاتا ہے کہ ہم سے غلطی ہوگئی۔ ایسی غلطیاں تو آپ لوگوں نے بہت سے کی ہیں اب ہم کتنی غلطیوں کی معافی دیں گے؟

انہوں نے کہا کہ ہمیں صرف ان لوگوں کے لیے حمایت نہیں چاہیے ہم اپنے جن بنیادی حقوق کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں ہمیں ان کے لیے بھی حمایت چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس پروگرام کے انعقاد کا مقصد میڈیا،سول سوسائٹی،عدلیہ ،انصاف کے مراکز،انسانی حقوق کے دعویداروں کے نظروں سے یکسر اوجھل،نظراندازبلوچستان کی ہولناک ،دردناک صورت حال آپ کے سامنے رکھ سکوں ،شائداس پروگرام کے توسط سے میڈیا کو توفیق ہوکہ ہمارا درد لوگوں کو دکھاسکے ۔