وی بی ایم پی کے احتجاج کو 4499 دن مکمل

222

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے قائم بھوک ہڑتالی کیمپ کو آج 4499 دن ہوگے۔

اظہار یکجہتی کرنے والوں میں سیاسی و سماجی کارکن مچھ سے عزیز احمد بلوچ، جاوید بلوچ، درمحمد بلوچ اور دیگر مکتبہ فکر کے لوگوں نے اظہار یکجہتی کی۔

وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ ماہ اکتوبر کے شروع کے دنوں میں ہی پاکستانی فورسز نے بلوچ گلزمین کو اس کے فرزندوں کے خون سے نہلا کر اس ماہ کی ابتدا کی، مچھ بولان کے علاقے میں پاکستانی فورسز نے پورے علاقے کو گھیرے میں لیکر فوجی کارروائی شروع کی تھی۔اسی طرح مستونگ میں سی ٹی ڈی کے ہاتھوں نو لاپتہ افراد کو مقابلے کا نام دیکر شہید کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ قابضین کا ہمیشہ سے یہ وطیرہ رہا ہے کہ وہ اپنے ناجائز قبضے کو برقرار رکھنے اور بلوچ اقوام کے وسائل کی لوٹ کھسوٹ کو جاری رکھنے کیلئے کسی بھی طرح کے غیراخلاقی ہتھکنڈے آزمانے سے دریخ نہیں کرتے۔

ماما قدیر بلوچ نے مزید کہا کہ بلوچستان میں جاری ظلم و بربریت میں شدت لائی گئی ہے ۔ بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کی پامالی کی عالمی ایوانوں میں گھونجتی آواز کو پاکستانی آئین کی چار دیواری میں قید کرنے پر فخر محسوس کرتے ہیں جھالاوان کا مرکز خضدار بھی اکتوبر کے مہینے میں بھی مقتل گاہ بنا رہا ۔ پاکستانی ریاست کی سرپرستی میں پلنے والے جرائم پیشہ عناصر نے پرامن جدوجہد کرنے والے متوالوں کو چن چن کر ٹارگٹ کیا عام بلوچ پاکستانی ڈیتھ سکواڈ کی گولیوں کا نشانہ بنے۔ مگر اس حسین وادی کے متوالے ہیں کہ تمام تر ظلم و جبر کو خندہ پیشانی سے قبول کرتے ہوئے پرامن جدوجہد سے اپنے تمام لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے اپنی خون سے آبیاری کرتے ہوئے نہیں تھکتے۔

ماما قدیر بلوچ نے مزید کہا کہ یہ ایک تاریخی سچائی ہے کہ ان تمام چیلنجز کا سامنا کرنے کے بعد ہی ہم دشمن پر غالب ہوسکتے ہیں، منظم تنظیم ہو، مضبوط نظم و ضبط، نظریاتی و فکری تعلیم و تربیت اور سخت احتساب کے بغیر پرامن جدوجہد لاپتہ افراد کی بازیابی کا حصول ممکن نہیں اور آج ضرورت اس امر کی ہے کہ بلوچ جدوجہد میں شامل تمام سیاسی پارٹیاں اور تنظیمیں ان اصولوں پر عمل کریں کیونکہ ان اصولوں پر عمل کرکے ہی ہم لاپتہ افراد کی بازیابی میں کامیاب ہونگے۔