رامز خلیل قتل: لواحقین میت کے ہمراہ کوئٹہ پہنچ گئے، احتجاج جاری

183

بلوچستان کے ضلع کیچ کے تحصیل بلیدہ میں گذشتہ ہفتے پاکستانی سیکورٹی فورسز کی فائرنگ کے نتیجے میں جانبحق ہونے والے کمسن بچے رامز خلیل کی لواحقین میت کے ہمراہ منگل کے روز بلوچستان کے درالحکومت کوئٹہ پہنچ گئے۔

تین دنوں تک لواحقین نے تربت کے شہید فدا بلوچ چوک پر دھرنا دیا، تاہم کوئی اعلیٰ حکومتی وفد نے انکی مطالبات کے لیے ان سے رابطہ نہیں کیا۔

پیر کے روز لواحقین میت کے ہمراہ کوئٹہ کی طرف روانہ ہوئے اور براستہ پنجگور، سوراب، قلات اور مستونگ سے ہوتے ہوئے کوئٹہ پہنچ گئے۔

مستونگ کے حدود میں ڈپٹی کمشنر مستونگ نے لواحقین سے مزاکرات اور انہیں واپس جانے کا مطالبہ کیا، تاہم لواحقین نے ہر صورت کوئٹہ جانے کا فیصلہ کیا۔

مختلف علاقوں میں بلوچ قوم پرست طلباء تنظیموں، سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی کے کارکنوں اور مقامی قیادت نے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی اور جلوس کے ہمراہ رہے۔

مستونگ سے میت کے ساتھ لوگوں کی بڑی تعداد لواحقین کے ساتھ کوئٹہ شہر میں داخل ہوئی جہاں بلوچستان یونیورسٹی کے سامنے طلباء کی بڑی تعداد نے میت کا استقبال کیا اور بعد ازاں لواحقین میت کو لے کر ریڈ زون میں گورنر ہاؤس کے احاطے میں داخل ہوگئے۔

لواحقین اور لوگوں کی بڑی تعداد اس وقت گورنر ہاؤس کے احاطے میں دھرنا دیے ہوئے ہیں۔

خیال رہے کہ 2 اکتوبر کو تحصیل بلیدہ میں سی ٹی ڈی نے بی ایس او کے چیئرمین ظریف رند کے گھر پر چھاپہ مارا اور فائرنگ کے نتیجے میں ایک کمسن بچہ رامز خلیل جانبحق، ایک بچہ اور خاتون زخمی ہوگئے تھے اور خلیل رند کو فورسز اپنے ساتھ لے گئے۔

اس واقعہ کے بعد حکومتی سطح پر کہا گیا دو طرفہ فائرنگ کے نتیجے میں بچے کی ہلاکت ہوا ہے۔

تاہم لواحقین نے ان تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے انصاف کا مطالبہ کیا ہے۔

دریں اثناء واقعہ میں گرفتار ہونے والے خلیل رند کو آج ضمانت پر رہا کرکے کوئٹہ سے تربت پہنچا دیا گیا۔