کراچی سے سینئر صحافی وارث رضا کی اغواء نما گرفتاری

131

کراچی پریس کلب کے ممبر اور سنئیر صحافی وارث رضا کو رات گئے ان کے گھر سے حراست میں لے لیا گیا۔

صحافی وارث رضا کی بیٹی لیلہ رضا نے سوشل میڈیا پر اپنے والد کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے حراست میں لیے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے لکھا کہ وہ تمام ترقی پسند آوازوں کو دبانا چاہتے ہیں، میرے والد نے سچ بولنے کے علاوہ کوئی غلط کام نہیں کیا۔

کراچی یونین آف جنرنلسٹ کے مطابق 70 سالہ تاریخی جدوجہد کو بطور مدیر کتابی شکل دینے والے وارث رضا کو رات گئے گھر سے حراست میں لے لیا گیا نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا ہے۔ کے یو جے کی طرف سے اس گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

پی ایف یو جے نے سینئر صحافی وارث رضا  کو  حراست میں لئے جانے کے خلاف ملک گیر احتجاج کی کال دے دی۔ آزادی صحافت اور اظہار رائے کی آزادی سلب کرنے کی آمرانہ کوششیں ناکام بنانے کے عزم کے ساتھ کل 23 ستمبر بروز جمعرات پی ایف یوجے کی تمام ممبر یوجیز اور یونٹس پاکستان کے طول و عرض میں سراپا احتجاج ہوں گی۔

پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس نے وارث رضا کو حراست میں لئے جانے کی مذمت کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے صدر شہزادہ ذوالفقار اور سیکرٹری جنرل ناصر زیدی نے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ وارث رضا جیسے سینئر اور ذمہ دار صحافی کی گرفتاری انتہائی تشویشناک اقدام ہے۔ ملک میں اس وقت ہر اس توانا آواز کو دبانے کی کوشش کی جارہی ہے جو آزادی صحافت اور آزادی اظہار رائے کے لیے جدوجہد میں ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایسے بزدلانہ اقدامات سے پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کی قیادت اور کارکن نہ کبھی خوفزدہ ہوئے نہ ہوں گے، اگر حکومت سمجھتی ہے کہ چند لوگوں کی گرفتاری یا ان کے خلاف مقدمات سے سیاہ قوانین کے لیے راہ ہموار ہوگی تو یہ ان خام خیالی ہے۔ وارث رضا اخبارات اور ٹیلی ویژن نیوز کے مختلف اداروں سے وابستہ رہے اور انہوں نے پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کی تاریخ اور ملک میں آزادی صحافت کی 70 سالہ جدوجہد کو کتابی شکل میں لانے کا اہم کام بطور مدیر انجام دیا۔ مزید وہ آزادی صحافت اور اظہار رائے کیلئے اٹھنے والی ہر تحریک میں ہر اوّل دستے کا حصہ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس وارث رضا کی حراستگی کے معاملے پر ہرگز خاموش نہیں رہے گی اور کل ہر شہر میں سندھ حکومت کے اس اقدام کے خلاف احتجاجی مظاہرے ہوں گے۔ اگر سندھ حکومت اور متعلقہ ادارے وارث رضا کو رہا نہیں کرتے تو ہم احتجاج کو جاری رکھتے ہوئے اس کا دائرہ وسیع کریں گے۔

اینکر پرسن حامد میر نے بھی وارث رضا کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے.