عثمان کاکڑ کے انتقال پر ملکی اور بین الاقوامی سطح پہ تعزیت کا سلسلہ جاری

600

پشتون قوم پرست رہنماء عثمان کاکڑ کے انتقال پہ ملکی اور بین الاقوامی سطح پہ تعزیت کا سلسلہ جاری ہے۔

افغانستان کے صدارتی محل سے جاری اعلامیہ کے مطابق صدر اشرف غنی نے عثمان کاکڑ کی موت پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ‘عثمان خان کاکڑ افغان سرزمین کے زیرک سیاست دان اور امن کے خواہاں تھے۔ وہ افغان امن عمل کے حمایتی اور افغانستان میں بیرونی مداخلت کے سخت مخالف تھے۔

’عثمان خان کاکڑ ہر قسم کے تشدد، ظلم اور جبر کے خلاف اپنے مظلوم اور محکوم عوام کی آواز تھے اور ان کی موت افغان سرزمین اور عوام کے لیے ایک بڑا صدمہ ہے۔ افغان حکومت اور عوام کی جانب سے ہم پشتونخوا ملی عوامی پارٹی اور ان کے خاندان کے غم میں شریک ہیں۔‘

بلوچ آزادی پسند رہنما ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ٹیوٹر پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ
ہمارے سیاسی اختلافات کے باوجود، ہمیں افسوس ہے کہ مظلوم اقوام کیلئے ایک دلیرانہ آواز عثمان کاکڑ آج چل بسے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اپنے طالب علمی کی سیاسی زندگی سے لے کر عوامی قائد تک، انہوں نے ایک مثبت کردار ادا کیا ہے۔ وہ ایک سچے شریف آدمی تھے۔ ان کے اہل خانہ اور پشتون قوم سے میری تعزیت۔

بلوچ آزادی پسند رہنما اختر ندیم بلوچ نے اپنے ایک ٹیوٹ میں کہا ہے کہ عثمان کاکڑ ایک اچھے قوم پرست اور ایک عظیم انسان تھے۔ وہ مظلوموں کے لئے ایک آواز تھا۔ ہم ان کے انتقال کے غم میں ان کے اہلخانہ کے ساتھ شریک ہیں۔ اللہ پاک اس کی مغفرت کرے اور ان کے اہل خانہ کو اس نقصان کو برداشت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

‏‎بی این پی کے رہنماء و ایم پی اے ثناء بلوچ نے اپنے بیان میں کہا کہ عثمان لالا کی شہادت کا رنج و ملال الفاظ اور جذبات میں بیان نہیں ہوسکتا- عشروں تک ساتھ جدوجہد کیا – مشرف کیخلاف ‎پونم کی تحریک میں ‎بلوچستان بھر کے دورہ میں ایک ساتھ رہے- انکی کمی ‎بلوچستان کی سیاست میں ہمیشہ رہے گی-

پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماء و سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری نے عثمان خان کاکڑ کی وفات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ عثمان کاکڑ بلوچستان کے عوام کے وکیل تھے عثمان کاکڑ نے پارلیمان میں بلوچستان کے عوام کی بھرپور نمائندگی کی انہوں نے کہاکہ عثمان کاکڑ کے انتقال پر پشتون خواہ میپ اور انکے خاندان سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتا ہوں اور اللہ تعالیٰ دعا کر تا ہوں مرحوم کو اپنے جوار رحمت میں جگہ اور پسماند گان کو صبر جمیل عطاء فرمائے۔

دوسری جانب عثمان کاکڑ کے بیٹے خوشحال خان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ میرے والد پر قاتلانہ حملہ کرکے انہیں قتل کیا گیا انہیں جمہوریت کیلئے جدوجہد کرنے پر قتل کیا گیا انہیں ایک منصوبے کے تحت قتل کیا گیا ہے۔

عثمان کاکڑ کے قریبی رشتہ داروں نے الزام عائد کیا ہے کہ ان کی موت طبعی نہیں ہے۔ انہوں نے ان کی موت کی وجوہات کے بارے تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

پشتونخوا ملی عوامی پارٹی نے ان کی وفات پر سات روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔