کوئٹہ: بلوچ لاپتہ افراد کیلئے احتجاج جاری

135

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 4263 دن مکمل ہوگئے۔ بلوچستان نیشنل پارٹی اور بی ایس او کے رہنماوں اور کارکنان نے کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر بلوچ کا کہنا تھا کہ بلوچ معاشرہ میں خواتین کو انتہائی احترام اور قدر منزل کا مقام حاصل ہے۔ بلوچ معاشرہ میں اسے شیرزال کا خطاب دیا جاتا ہے، ہمیں اپنی قومی تاریخ میں ایسی کثیر شیرزالوں کی مثالیں ملتی ہے جنہوں نے بخوشی اپنی خدمات قوم کے حوالے کی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جب ایک قوم دوسری قوم یا ملک کی غلامی میں چلا جاتا ہے تو قابض قوم کی پوری کوشش ہوتی ہے کہ وہ محکوم اور مقبوضہ قوم میں یہ احساس مٹادے کہ وہ کسی کا غلام ہے۔ قابض اس مقصد کے لیے بہت سارے ہتھکنڈے اور حربے استعمال کرتا ہے، وہ پوری آبادی میں ظلم و جبر تشدد، قتل اور خوف کی ایک پوری فضاء قائم کرتی ہے۔

ماما قدیر کا کہنا تھا کہ پاکستانی قبضہ گیر کس طرح اپنی بربریت اور جرم کو چھپا سکتا ہے جو اس نے بلوچ پر ڈھایا ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ بلوچ اپنی سرزمین پر قبضے کیخلاف پرامن جدوجہد کررہی ہے لیکن یہ جدوجہد انسانی آزادی کیلئے قواعد و ضوابط کے مطابق ہی لڑی جارہی ہے۔