کراچی: بلوچ لاپتہ افراد کیلئے وی بی ایم پی کا احتجاج جاری

211

سندھ کے دارالحکومت کراچی میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے علامتی بھوک ہڑتالی احتجاج جاری ہے۔ احتجاج کو مجموعی طور پر 4186 دن مکمل ہوگئے۔ بی آر سی کے صدر وہاب بلوچ، سینئر کارکن زاہد بگٹی، کوئٹہ سے ایکٹوسٹ ایڈوکیٹ خالدہ بلوچ اور دیگر نے کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

متحدہ عرب امارات اور پاکستان سے جبری گمشدگی کے شکار انسانی حقوق کے کارکن راشد حسین بلوچ کی بھتیجی ماہ زیب بلوچ اور والدہ نے کیمپ آکر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔

وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر بلوچ کا اس موقع پر کہنا تھا کہ بلوچ خواتین نے اگر لیلیٰ خالد کی طرح بندوق نہیں اٹھائی لیکن ایک فکر، اور نظریہ کے بناء پر بلوچستان میں وی بی ایم پی کے پلیٹ فارم پر تاریخی کردار ادا کررہے ہیں۔ آج کے دور میں بلوچ خواتین اپنی شعوری کارکردگی سے بہت آگے جاچکی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچ خواتین اپنے اعمال اور کردار میں اپنی بہادر اور ثابت قدمی کی مثال قائم کرچکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کے جنگی تاریخ میں بلوچ خواتین اپنے لیے جگہ بناچکی ہے، دشمن بلوچ خواتین کی شعوری آگہی سے خوف زدہ ہے، خفیہ اداروں کو اچھی طرح معلوم ہے کہ یہ قوم جو 72 سال سے جنگ کررہی ہے ان خواتین کو اگر تعلیم اور شعور کے کے پلیٹ فارم پر اتر جائے تو اس وقت دنیا بھر کی کوئی طاقت ان کو جدوجہد سے روک نہیں سکتی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ریاستی ادارے بلوچستان میں خواتین کو تعلیم سے دور کرنے کی سازشیں کررہی ہے۔ تاکہ بلوچ خواتین شعور و آگہی سے بیگانہ رہیں اور اپنے حقوق کو سمجھ نہ سکیں۔