سیاسی کارکنان اور رہنماوں کیخلاف شفیق مینگل کو استعمال کیا جارہا ہے – بلوچ ورنا موومنٹ

340

بلوچ ورنا موومنٹ کے بیان میں بی این پی کے رہنماء و قبائلی شخصیت جان محمد گرگناڑی کے اغواء کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریاستی ادارے ایک بار پھر بلوچستان بلخصوص وڈھ اور خضدار میں ڈیتھ اسکواڈز کو سرگرم کرچکے ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ یہی ڈیتھ اسکواڈز اس سے قبل شفیق مینگل کی سربرائی میں خضدار سمیت بلوچستان بھر میں سیاسی کارکنوں، وکلاء، طلباء، دانشوروں اور پروفیسر کے اغوا، ٹارگٹ کلنگ، مسخ شدہ لاشوں، اجتماعی قبروں کے علاوہ دہشت گرد کاروائیوں میں ملوث رہے ہیں، اب ایک بار ریاستی اداروں کی پشت پنائی میں سیاسی کارکنوں کو قومی و سیاسی جدوجہد سے ہٹانے کے لئے شفیق مینگل کی سربراہی میں قائم ریاستی ڈیتھ اسکواڈز کو استعمال کیا جارہا ہے۔

بیان مزید کہا گیا ہے کہ جام کمال حکومت جھالاوان کے پرامن حالات کو خراب کرنے کے لئے ریاستی ڈیتھ اسکواڈز کو مدد فراہم کررہی ہے، ترقیاتی فنڈز کے آڑ میں انہیں کروڑوں روپے کشت و خون کے لئے دی گئی ہیں جبکہ جان محمد گرگناڑی کو سرکاری نمبر پلیٹ والی گاڑی میں اغواء کاروں نے اغواء کیا ہے، مذکورہ گاڑی صوبائی حکومت کی ملکیت ہے۔

بلوچ ورنا مومنٹ کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ جام حکومت جھالاوان میں خون ریزی کے لئے بڑے پیمانے پر مذکورہ دہشت گرد گروہ کو مدد فراہم کررہی ہے اور اس سلسلے میں باقاعدہ سرکاری خزانے کا بھی بے دریغ استعمال کیا جارہا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے شفیق مینگل و اس کے آلہ کاروں نے سینکڑوں بے گناہ معصوم شہریوں کو قتل عام کیا ہے، سینکڑوں نوجوانوں کو اغواء اور ٹارگٹ کا نشانہ بنایا ہے، لیویز چیک پوسٹ پر حملہ آٹھ اہلکاروں کو قتل کرنے کے علاوہ سول اسپتال کوئٹہ میں وکلاء پر خودکش حملہ، پولیس ٹریننگ کیمپ، صفورا گوٹھ، شاہ نورانی سمیت دیگر مزاروں پر بم دھماکوں اور خود کش حملوں میں ہزاروں بے گناہ لوگوں کو موت کے گھاٹ اتارا گیا ہے، شفیق، بلوچ قوم کی نسل کشی میں ایک اہم مہرہ ہے، اس کے عالمی دہشتگرد پر دہشت گردی اور قتل کے مقدمات درج ہیں لیکن اس کے باوجود وہ ریاستی اداروں کی آشیر باد و صوبائی حکومت کی مدد سے سرعام دندناتے ہوئے گھوم رہا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ انسانی حقوق کی تنظیمیں جان محمد گرگناڑی کی بحفاظت بازیابی اور ریاستی اداروں اور صوبائی حکومت کو بے نقاب کرنے کے لئے کردار ادا کریں۔