درآمد شدہ نظریات – بیبرگ بلوچ

389

درآمد شدہ نظریات

تحریر: بیبرگ بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ

موجودہ بلوچ قومی تحریک نیشنلزم کے صورت میں قومی جدوجہد کا بوجھ اٹھائے اپنی رفتار سے منزل کے جانب گامزن ہے، نیشنلسٹ نظریہ لئے وطن سے محبت اور مزاحمت کے جنون میں اپنے سے بڑے طاقتوں سے ایک وقت میں مخلتف طریقوں سے مظلوم کا دفاع کررہے ہیں اور اسی نیشنلزم نظریے میں وطن پرست افراد کی جھرمٹ میں وطن اور قوم کے ہر ذرے کو مقدس سمجھ کر اسکے دفاع کو اپنا فرض سمجھتے ہیں-

مختلف ادوار میں نیشنلزم کو کالونائزر کے ساتھ ساتھ درآمد شدہ نظریات کے ذریعے بھی نشانہ بنایا جاتا رہا ہے، اسکا سیدھا اور آسان مقصد نوجوانوں کو قومی جدو جہد سے روکے رکھنا اور مختلف طریقوں سے انکی سیاسی صلاحیت کو شوروغل کی سیاست میں الجھا کر کنفرٹ زون کے ذریعے انکی صلاحیت اور قومی جذبے کو ختم کرکے قومی تحریک سے کنارہ کش کرنا ہے۔

بلوچ قومی تحریک میں نیشنلزم نے کبھی بھی کسی دوسرے ازم کی موجودگی کو نشانہ نہیں بنایا نا کے ان سے کبھی کسی قسم کا خطرہ محسوس کیا، ہاں سیاسی اختلاف ضرور رکھا اور بہت سے مواقع پر بلوچ قومی تحریک میں شامل تنظیمیں اور انکے ارکان نے انکے ساتھ ملکر کام کرنے اور بلوچ مقصد کو کامیاب کرنے کے لئے انکے ساتھ دیا پر بدلے میں بلوچ تحریک کو انہوں نے روکے رکھا مزید نقصان اور پروپیگنڈہ کی کوشش کی-

موجودہ دور میں ایسے ہی افراد جو بلا جواز او بلا وجہ برائے نام قوم پرستوں اور پارلیمنٹ پرستوں کی آڑ میں اپنے کیڈرکو بلوچ نیشنلزم مخالف گروہ بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔

جہاں نیشنلسٹ ان افراد کے ساتھ ڈیبیٹ کرنے کی کوشش کرتی ہیں، اپنی کمزوریوں پر نظر ثانی کرکے انہیں ویلکم کرتی رہے، وہیں اندرونی خانہ یہ افراد نوجوانوں میں بلوچ تحریک مخالف پروپیگنڈہ کو پھیلا رہے ہیں جارحانہ رویہ اپنا کر اس گروہ نے پارلیمان پرست اور سرداروں کی آڑ میں بلوچ قومی تحریک کو نشانہ بنایا-

اب ان افراد نے بلوچستان کے باہر بلوچ طلبہ کا رخ کرکے وہاں بھی جارحانہ اور پروپیگنڈہ والے رویے کو اپنایا ہے، نیشنلسٹ نظریہ مخالف یہ افراد اب مخلتف اتحادوں سے بلوچ طلباء کو بھی کنفرٹ زون جیسے موذی مرض کا شکار کرنے کے حربے پر قائم ہیں، انکی ترقی پسندی کا پیمانہ یہ ہے کے یہ بلوچ طلباء کے نظریہ اور فیصلوں پر انہیں تنقید کا نشانہ بناتے ہیں اور انکی صلاحیتوں پر سوال کھڑے کرتے ہیں-

بلوچ قومی جہد میں شامل نیشنلزم نظریہ کے حامل افراد حقیقی وطن پرستی کے ساتھ اپنی جدو جہد کو جاری رکھے ہوئے ہیں، جو ترقی پسندی سے انکاری نہیں نا کے تنگ نظری کو ویلکم کرتے ہیں، اسے سمجھنے کے لئے انکے سامنے بلوچ نیشنلزم تحریک کھلی کتاب کی مانند پڑی ہے اس پر غور و فکر کے بجائے تعداد بڑھانے کے چکر میں انکے پاس نیشنلزم کو نشانہ بنانے کے اور کوئی پروگرام نہیں-

بلوچ نیشنلزم ترقی پسند نظریہ ہے، مظلوم اور محکوم کی حمایت اور عملی جدوجہد کو جاری رکھے ہوئے ہے، بلوچ نیشنلزم ہی قومی نجات کے نظریےکو قبول کرکے بلوچ قوم کے مستقبل کے لئے اپنی منزل کی جستجو میں رواں ہیں، اور اسے ختم کرنے کی سوچ فقط وقت پاسی اور مستقل ناکامی ہے ان افراد سے گذارش ہے کے حقیقی نیشنلزم تحریک کے بارے می باریک بینی سے تحقیق کے بعد غور و فکر کریں تو انکے اپنے لئے بھی ایک بہتر طرہوگا-


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں