بلوچستان میں پاکستانی آتش و آہن کی برسات اپنی انتہا کو پہنچ چکاہے – چیئرمین خلیل بلوچ

228

بلوچ نیشنل موومنٹ کے چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا کہ بلوچستان کے طول و عرض میں پاکستانی فوجی بربریت اور آتش و آہن کی برسات جاری ہے۔ کئی دنوں سے دشت، آواران اور جھاؤ میں آپریشن کی ایک تازہ لہر میں پاکستانی فوج بربریت کی نئی داستان رقم کررہاہے۔

چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا گذشتہ دو دہائیوں سے بلوچستان کے اکثر علاقے روزانہ کی بنیاد پر شدید فوجی آپریشن کی زد میں ہیں۔ پاکستان چین اکنامک کوریڈور (سی پیک) کے اعلانات کے ساتھ ان آپریشنوں کے سلسلے میں ہولناک اضافہ کیا گیا۔ سینکڑوں دیہی آبادیاں صفحہ ہستی سے مٹا دیئے گئے۔ ہزاروں لوگ قتل و لاپتہ کئے گئے۔ لاکھوں لوگ ہجرت پر مجبور کئے جاچکے ہیں۔ پاکستان اپنے قبضے کی دوام، بلوچ وسائل اور تزویراتی اہمیت کے حامل بندرگاہوں و ساحل سے بلوچ قوم کو ہمیشہ کے لئے بے دخل کے لئے نسل کشی کا ارتکاب کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا بلوچ نسل کشی پر عالمی اداروں کی خاموشی نے ان کے بلاتفریق انسانی حقوق کی عزت و آبرو اور جان و مال کے لئے کمٹمنٹ کو بلوچ کی نظر میں مشکوک بنا دیا ہے۔ اگر یہ ادارے اپنے منشور اور اعلانات پر عالمی طاقتوں کی مفادات سے بالاتر ہوکر اقدامات اٹھاتے تو پاکستان بلوچ قوم کے خلاف جنگی جرائم کی عالمی عدالت میں اپنے جرائم پر کٹہرے میں کھڑا ہوتا۔

چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا کہ کئی ہفتوں سے دشت، سائیجی، جھاؤ، سورگرسمیت کئی علاقوں میں پاکستانی فوج آپریشن کی تازہ لہر میں ظلم وبربریت کی گزشتہ حدود پار کر رہا ہے۔ لیکن نہ میڈیا کی کان میں جون رینگتی ہے اور نہ ہی کسی ذمہ دار عالمی ادارے کو اپنا فرض یاد آتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچ نیشنل موومنٹ نے ہمیشہ واضح کیاہے کہ پاکستانی ریاست اور فوج بلوچستان میں انسانی حقو ق کی سنگین خلاف ورزیوں میں مصرو ف ہیں لیکن دنیا کی خاموشی کو پاکستان ایک استثنیٰ کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ گزشتہ کئی سالوں سے بلوچستان میں قتل وغارت گری، خواتین کی آبروریزی، لوگوں کا قتل عام، زندانوں میں ہزاروں اسیروں کی دردناک واقعات میں اضافہ اس امر کی نشاندہی کے لئے کافی ہے کہ پاکستان بلوچ قومی تحریک کو کچلنے کے لئے کسی بھی حد تک جانے کے لئے تمام تیاریاں کرچکا ہے۔ اس سلسلے میں عالمی قوانین اور انسانی اقدارپاکستان کے لئے کوئی اہمیت نہیں رکھتے ہیں۔