کوئٹہ: لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے احتجاج جاری

103

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 4096 دن مکمل ہوگئے۔ کوئٹہ پریس کلب کے سامنے جاری احتجاجی کیمپ میں این ڈی پی کے سی سی ممبر ثناء بلوچ، ڈپٹی آگنائزر نعمت شاہ اور بلوچ وومن فورم کے آرگنائزر زین گل بلوچ نے آکر اظہار یکجہتی کی۔

اس موقع پر وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچستان کے غیور فرزند بلوچستان میں ہونے والی غیر اعلانیہ آپریشن اور ریاستی دہشت گردی سے باخبر اور ہمیشہ آگاہ ہیں۔ بلوچ عوام دنیا کو ریاستی ذرائع ابلاغ کے سرکاری پروپیگنڈوں کے خلاف حقائق سے روشناس کریں، ریاست کے مکارانہ اور دھوکہ پر مبنی اعمال کو سچ کے ذریعے ہی ناکام بنایا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ریاستی دہشت گردی میں اضافہ ہورہا ہے۔ بلوچستان کے تمام علاقے فوجی آپریشنوں سے متاثر ہیں، بلوچ عوام کو ہراساں کرکے خوف و ہراس میں مبتلا رکھا جارہا ہے ایسے حالات بلوچستان کے تمام سیاسی کارکنوں اور محکوم عوام سے عملی جہد کا تقاضہ کرتی ہے۔

ماما قدیر نے کہا کہ بلوچ لاپتہ افراد کی بازیابی کو تقویت دینے اور وسیع کرنے کی ذمہ داری اب ہمارے کندھوں پر آن پڑی ہے، تاریخی جدوجہد کی تسلسل کو برقرار رکھتے ہوئے ہم اپنے قومی ذمہ داریوں کو بخوبی سرانجام دے سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ رائے عامہ کو گمراہ کرنے کیلئے پروپیگنڈا کیا جارہا ہے جبکہ حقائق سے منہ تو موڑا جاسکتا ہے لیکن انکار قطعاً نہیں کی جاسکتی ہے۔ ریاستی ادارے طاقت کے ذریعے جو کاروائیاں عمل میں لارہی ہے اس سے پہلے بھی ریاستی کاروائیوں اور اپنی دہشت گردی کو جواز بشخنے کیلئے پرامن جدوجہد کو ڈاکو، چور، کبھی ریاستی مخالف، ترقی مخالف کہہ کر مختلف القابات سے نوازا گیا لیکن ریاستی ظلم و جبر حکمرانوں کے استبداد اور دہشت گردی نے بلوچ عوام کو اتنا باشعور بنایا ہے کہ وہ اپنے دوست اور دشمن میں تمیز کرسکیں۔