بلوچ لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے احتجاج جاری

174

وی بی ایم پی تنظیم کو لیڈ کرتے ہوئے بارہا ایسا مقام آیا ہے جس پر اطمینان کا اظہار کیا جاسکتا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ آج ہم پوری دنیا میں اپنی آواز پہنچانے میں کامیابی حاصل کرچکے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے احتجاج کیمپ میں وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

دارالحکومت کوئٹہ میں پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 4021 دن مکمل ہوگئے۔ مچھ، بولان سے سماجی کارکن در محمد بلوچ اور خواتین کی بڑی تعداد نے کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

قلات کے رہائشی لاپتہ خان محمد کے بھائی نے کیمپ کا دورہ کرکے اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔

اس موقع پر ماما قدیر بلوچ کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے طول و عرض میں دشمن اپنی رٹ کھو رہی ہے، ہمارے نوجوان خواتین اپنی صلاحتیں قومی ضرورتوں سے ہم آہنگ کرکے تنظیم کی پلیٹ فارم پر عہد ساز کردار رقم کررہے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ قوم کی واضح اکثریت پرامن جدوجہد سے تنظیمی طور پر منسلک ہوچکی ہے، کل کی نسبت آج تنظیم میں بلوچ خواتین کی شرکت، شمولیت انتہائی حوصلہ افراء ہے۔ بین الاقوامی میدان میں وی بی ایم پی ہر فورم پر نمایاں اہمیت کے حامل کردار ادا کررہی ہے لیکن ہم جدوجہد کے میدان میں دور جدید کے تقاضوں اور اپنی ضرورتوں سے کسی بھی حوالے سے بے خیال نہیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ دشمن بلوچ نسل کشی کے جلدی عمل میں جس طرح تیزی لارہی ہے۔ عسکری محاذ پر اپنے انتقام کی صورت میں نہتے بلوچ عوام سے لے رہا ہے۔ جنگی قوانین اور انسانی اقدار کو پاوں تلے روند رہا ہے، اس کی روک تھام کے لیے ہمیں اکھٹے بیٹھنا ہوگا۔

ماما قدیر بلوچ کا کہنا تھا کہ لاپتہ افراد و شہداء کے لواحقین تمام تر ممکنات کو بروئے کار لارہے ہیں اور لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے اپنی جانو سے گزررہے ہیں، یقیناً اس اہم اور نازک موڑ پر ہمیں قومی دانشوروں اور مفکروں کی رہنمائی کی ضرورت ہے۔

لاپتہ خان محمد کے لواحقین کا کہنا تھا کہ 17 جون 2019 کو ضلع خضدار سے لاپتہ ہونے قلات نیچارا کا رہائشی میر خان محمد شاہوانی تاحال بازیاب نہیں ہوسکا ہے۔

لواحقین کے مطابق خان محمد کو زہری لیویز نے بناء کسی وارنٹ کے زہری بازار سے گرفتار کرنے کے بعد لیویز تھانہ زہری منتقل کردیا تھا اس کے بعد اسے ایف سی کے حوالے کردیا گیا تھا –

مقامی عینی شاہدین کے مطابق زہری بازار میں میکینک کے دکان پر اپنے موٹرسائیکل ٹھیک کروانے کے غرض سے آنے والے نوجوان کو مقامی لیویز نے تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے زبردستی اپنے ہمراہ لے گئے تھیں۔

لاپتہ خان محمد کے لواحقین نے انسانی حقوق کے اداروں سمیت پاکستانی حکومت سے اپیل کی ہے کہ خان محمد کو بناء کسی گناہ کے لاپتہ کردیا گیا ہے اگر ان پر کوئی الزام ہے تو انہیں عدالت میں پیش کیا جائے –