کوئٹہ: لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے احتجاج کو 4001 دن مکمل

92

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 4001 دن مکمل ہوگئے۔ خاران سے سیاسی و سماجی کارکن عبداللہ بلوچ، میر احمد بلوچ، سماجی کارکن خالدہ ایڈوکیٹ اور دیگر نے کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

لاپتہ افراد کے لواحقین نے مختلف علاقوں سے آکر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔

وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر بلوچ نے اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ نسل کش کاروائیاں ایک دہائی کے زائد عرصے پر محیط ہے مگر ان انسانیت سوز کاروائیوں کے خلاف پاکستان کی سیاسی، مذہبی، نام نہاد پارلیمنٹ، ذرائع ابلاغ، سول سوسائٹی نے کبھی بھی موثر احتجاج نہیں کیا بلکہ چشم پوشی سے کام لیتے رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: والد کے گمشدگی کے بعد سکون کا لمحہ بھی میسر نہیں – سمی بلوچ

انہوں نے کہا کہ اب جبکہ لاپتہ افراد کی بازیابی کے انتھک پرامن جدوجہد کی بدولت بلوچ قوم کے حق میں بین الاقوامی سطح پر آواز اٹھنے لگی ہے تو پاکستان کی نام نہاد پارلیمنٹ، سیاسی جماعتیں، جانبدار میڈیا اور بے حس سول سوسائٹی اس آواز کو اسلام اور مسلم امہ کے خلاف امریکہ بھارت سازش قرار دیکر رائے عامہ کو گمراہ کرنے کی کوشش کررہی ہے۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ کیا پاکستان کو بلوچ قوم کی نسل کشی، ظلم و جبر، قبضے، لوٹ مار کا حکم قرآن پاک یا کسی حدیث میں دی گئی ہے۔ کیا پاکستان جیسے ظالم استحصالی ریاست میں لوگوں کو جبری طور لاپتہ نہیں کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بحیثیت قوم ہمیں اپنے بولنے اور بین الاقوامی سیاست، معیشت، سیکورٹی میں مثبت کردار ادا کرنے کا حق حاصل نہیں ہے۔ بلوچ قوم بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے لیے پرامن جدوجہد میں اپنا کردار ادا کریں۔