سارے بلوچ شر پسند ہیں – یوسف بلوچ

592

سارے بلوچ شر پسند ہیں

تحریر: یوسف بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ

کرونا وائرس کے پهیلاؤ کے پیشِ نظر ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی طرف سے یہی وضاحت آئی تهی کہ چاروں صوبوں کے طالب علم جو ملک بهر کے مختلف یونیورسٹیز میں زیرِ تعلیم ہیں، وه گهر بیٹھے آن لائن کلاس لیں، البتہ پنجاب، سندھ اور کے پی کے ،کے طالبعلموں کے لیے یہ خوش آئند تهی مگر انصاف سے دور بهاگنے والے بلوچستان کے طلباء خیالات سے اپنے دن گزار رہے تهے، انٹرنیٹ کی سہولیات نہ ہونے کیوجہ سے کئی طلباء پیدل مارچ کی شکل میں دور دراز سگنلز کے لیے جاتے اور باقی طلباء ان خیالات سے گذر رہے تهے کہ ہم کہاں جائیں؟ امیر بلوچستان کے بیشتر طلباء پسمانده گهرانوں سے تعلق رکهتے ہیں، وه آن لائن کلاسز کو اٹنڈ کرنِے نہ پنجاب جا سکتے ہیں نہ سندھ ۔

جب اک مسئلہ ہم سے حل نہیں ہوتا تو ہم مجبوراً احتجاج کرکے، ریلی نکال کے اپنے مسئلے کو حکامِ بالا تک پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں، جب بلوچ طلباء نے ایک پُرامن ریلی نکالی، احتجاج کیا، صرف اس لیے کہ صاحبِ اقتدار ہماری فریاد کو سنیں، ہماری پکار کو سنیں، مگر جنابِ والا نے دادرسی کی بجائے بلوچ طلباء و طالبات پر لاٹهی چارج کیا، بلوچ بہنوں کی عزت پامال کی، بلوچ طالبعلموں کو بکتر بند گاڑیوں میں بٹها کر تهانے لے گئے اور بقول ڈاکٹر ماه رنگ بلوچ ” متعلقہ ایس ایچ او نے کہا سارے بلوچ شر پسند ہیں” اور جب آپ اسی طرح بلوچوں کو مارتے ہو اور سرزمینِ بلوچستان پر بلوچ طلبا کو گالی دیتے ہو، ان کے حقوق چهین لیتے ہو، اور پهر طنز کرتے ہو…اور پهر ان سے پیار چاہتے ہو؟

جب ان طلبا کی رہائی کا مطالبہ سوشل میڈیا میں زور پکڑنے لگا تو ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بهی یہی مطالبہ کیا کہ بلوچ طلبا کو رہا کیا جائے تو لیاقت شاہوانی نے وضاحت کر دی کہ اس صورتحال میں احتجاج کی اجازت نہیں، دفعہ 144 نافذ العمل ہے اور یہ ریلی دفعہ 144 کے خلاف تهی، جناب پاکستان اور بالخصوص بلوچستان میں ہر روز کئی ڈکیتیاں ہوتی ہیں اور ظلم کا بازار گرم ہے تو بیچارے اور مظلوم بلوچ احتجاج کے علاوه اور کر کیا سکتے ہیں؟ کیا آپ آئے روز ہم کو اس طرح روکیں گے، سلاخوں کے پیچھے بند کریں گے؟ پہلے وزیراعلیٰ نے اسے پولیس کا مسئلہ قرار دیا اور پهر شاگردِ خان نے یوٹرن لیا، کیا جنابِ والا بلوچستان کو یوٹرن سے چلاؤ گے؟
ہم جیسے قلمکار کس سچائی کو واضح کریں، اور ہم کتنے آزاد ہیں
بقول بشیر بیدار;
سچ کا سُقراط دربدر لوگو
اک منافق ہے معتبر لوگو


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔