کوئٹہ: لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے احتجاج جاری

143

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 3942 دن مکمل ہوگئے۔ خضدار سے سیاسی و سماجی کارکن عبدالمجید غلامانی بلوچ نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے رہنما ماما قدیر بلوچ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا دنیا میں جہاں بھی قومی جنگیں ہوئی وہاں پر پرامن جدوجہد کامیابی سے بڑھیں، قابض کی طرف سے ظلم اور تشدد انتہا کو پہنچ گئی تب اقوام متحدہ کے امن فورس نے مداخلت کی۔

انہوں نے کہا کہ آج بلوچستان میں ظلم و جبر انتہا کو ہے پاکستان بلوچ قوم کے فرزندوں کو چن چن کر ماررہا ہے۔ بلوچ معاشرے کے پڑھے لکھے اور قابل ترین لوگوں نشانہ بنایا جارہا ہے۔ دنیا یہ سب دیکھ رہی ہے کہ بلوچ حالت جنگ میں ہے۔

ماما قدیر نے کہا ہمین امید ہے کہ آگے چل کر اقوام متحدہ زیادہ سے زیادہ بلوچ لاپتہ افراد کے حوالے سے ایکشن لے گی۔ دنیا یہ قتل و غارت گری دیکھ رہی ہے، ہم خوموش نہیں رہیں گے۔ پاکستانی ریاست جتنا قتل عام کریگا ہم اتنی شدت سے پرامن جدوجہد کو آگے بڑھائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی بھر پور کوشش ہے کہ بلوچستان اپنے گناہوں کو چھپانے کے لیے کسی نہ کسی طرح پارلیمنٹ کو خاموش کرانے کے لیے بھاری مراعات دے۔