کوئٹہ: لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے احتجاج کو 3947 دن مکمل

115

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 3947 دن ہوگئے۔ پشین سے سیاسی و سماجی کارکن بسم اللہ خان نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے رہنما ماما قدیر بلوچ نے اس موقع پر وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کسی نے پوچھا جنگ  اور امن کیا ہیں؟ تو جواب ملا کہ امن وہ زمانہ ہے جب جوان بوڑھوں کی لاشوں کو کندھا دیں اور جنگ وہ زمانہ ہے جب بوڑھے جوانوں کی لاشوں کو اپنے کمزور اور ضعیف کندھوں پر اٹھا کر قبرستان پہنچاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جنگ تباہی، بربادی لاتی ہے۔ قبرستان آباد ہوتے ہیں، شہر برباد ہوتے ہیں۔ جنگ بچوں کو یتیم اور عورتوں بیوہ کرتی ہے۔ دنیا کے قلمکاروں نے ہمیشہ جنگ کے خلاف گیت لکھے لیکن جب انہیں قلمکاروں کے دھرتی پر ظالموں کا قبضہ ہوا، جب انسانیت پر شب خون مارا گیا تو انہی قلمکاروں نے اپنے قلم کو ہتھیار بنا لیا۔

ماما قدیر نے کہا کہ اگر اہل قلم جنگ کے خوف سے ظالم کو ظالم کہنا چھوڑ دیں تو سماج کیسا ہوگا۔ ظالم کی طرف سے بلوچ کی آواز کو دبانے کی کوشش میں طرح طرح کے مظالم ڈھائے جارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ قابض کی جانب سے بے گناہ لوگوں کو شہید کرنا، جبری طور پر لاپتہ کرنا، اپنے زرخرید ایجنٹوں کے ذریعے خواتین و بچوں کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنانا عالمی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے اس حوالے سے عالمی اداروں کی خاموشی ان کے ماتھے پر سوالیہ نشان ہے۔