نوراحمد نورا عرف پیرک – صبرو بلوچ

850

نوراحمد نورا عرف پیرک

تحریر: صبرو بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ

نوراحمد عرف پیرک میرے گنے چنے دوستوں میں سے ایک تھا، میں نے پیرک کو شروع شروع میں ایک اوتاک میں دوستوں کے ساتھ آتے ہوئے دیکھا، اس وقت ہم اپنے کسی سائڈ کیمپ میں تھے، اس دن ہمارے تین ساتھی شہید ہوئے تھے، دوستوں کے آنے اور رات گذارنے کے بعد ہم صبح اپنے مین کیمپ کی طرف روانہ ہو گۓ۔ سردیوں کا موسم تھا، ٹمپریچر نقطع انجماد سے نیچے تھا۔ ہم نے اپنا سفر شروع کیا، جاتے جاتے پہاڑ آگۓ، آپ دوستوں کو پتہ ہے کہ بلوچستان پہاڑی علاقہ ہے۔ نوراحمد عرف پیرک جان ان دنوں زخمی تھا۔ نوراحمد عرف پیرک کے پیر میں گولی لگی تھی اور چلنا پھرنا اس کے لئے بہُت مشکل تھا، مگر وہ اپنی بہادری کی وجہ سے ہمارے ساتھ پہاڑوں پر محو سفر تھے، مگر پیرک جان کو اونچے پہاڑوں پہ چڑھنے اور اترنے میں بہُت دقّت محسوس ہورہی تھی۔ میں پیرک کو پہاڑوں پہ چڑھنے اور اترنے میں مدد کرتا تھا۔

ہم اپنے پہلے اوتاک سے صبح نکلے، رات تک ہم اپنے دوسرے اوتاک تک نہ پہنچ سکے، راستے میں ہم سو گۓ مگر نیند کہاں آتی شدید سردی میں، بستر بھی ساتھ نہیں ۔۔۔ بالآخر صبح ہوئی۔ صبح ہوتے ہی ہم نے دوبارہ اپنا سفر جاری رکھا، ہم شام کو اپنے اوتاک پہنچ گۓ۔۔۔

جب ہم اپنے اوتاک پہنچے تو رات آرام کرنے کے بعد اگلی صبح میں پیرک جان کی حال پرسی کے لۓ اس کے پاس چلا گیا۔ حال احوال کے بعد میں نے اندازہ لگایا کہ یہ دوست دوسرے دوستوں سے مختلف ہے لیکن خیر یہ میری پہلی ملاقات تھی، ویسے ہمارے سارے دوست مہروان اور انسان دوست ہیں، مگر میں نے پیرک جان کو سب سے ہٹ کر دیکھا۔ اس کے بعد میں روزانہ پیرک جان سے ملنے جاتا۔ طبیعت پوچھ لیتا، حال احوال کرتا۔ ایسا مہروان تھا کہ ہر کسی سے اس کے طبیعت کے مطابق ملتا۔

بہت ہی خاموش دوست تھا۔ تعلیم یافتہ تھا، ہر چیز کو باریک بینی سے سوچتا تھا، پیرک جان اپنی بہادری، ایمانداری اور ذہانت کی وجہ سے بہُت مشہور تھا۔ اس کے بعد میرا ہر وقت پیرک سے ملنا جلنا ہوتا تھا، میں نے کبھی پیرک کے موڑ میں سختی نہیں دیکھی۔ پیرک کو بلوچستان کے جغرافیہ کا تقریباْ علم تھا۔ جنگی حکمت ء عملی ست بہُت واقف تھا۔ ذاتی مفادات کے بارے میں کبھی سوچھتا نہیں تھا۔ ہر وقت اداروں کی مضبوطی کی بات کرتا حتیٰ کہ وہ میدان جنگ میں گولیوں کی بوچھاڑ میں بموں کی گن گرج میں اپنے پیغام میں لیٖڈر صاحبان کو اداروں کی مضبوطی کے بارے میں کہہ رہا ہے۔

جنگ کے دوران پیرک جان بڑی بہا دری اور حوصلے کے ساتھ اپنے پیاروں کو تسلّی دے رہا ہے، یہ اس کی بہادری تھی بلوچ قوم کو کہہ رہا ہے کہ یہ جنگ آپ لوگوں کی اپنی جنگ ہے، اس جنگ کو آخری فتح تک لے جایۓ، یہ پیرک کی وطن سے محبت تھی


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔