نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکریٹری جنرل جان محمد بلیدی نے صنعتی مزدوروں کے بڑھاپے کی پنشن 8500 روپے سے کم کرکے 6500 روپے مقرر کرنے کی شدیدالفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کورونا وائرس کی وباء کی وجہ سے سب سے زیادہ متاثر مزدورطبقہ ہوا ہے جبکہ اولڈایج بینی فٹس اینسٹی ٹیوشن(ای او بی آئی) کے پنشنر جو بوڑھے بھی ہیں اور بیمار بھی انکے ساتھ اس کڑے وقت میں وفاقی حکومت کی طرف سے کیاگیا یہ ظالمانہ اقدام حکومت کی مزدور دشمنی کا منہ بولتاثبوت ہے۔
انہوں نے کہا ای او بی آئی کا ادارہ کسی کی جاگیر نہیں ہے اس ادارے کا فنڈ صنعت کاروں اورمزدوروں کے اشتراک سے جمع ہوتاہے اوراس کا انتظام چلانے کے لیے مزدوروں ، مالکان اور حکومتی نمائندوں پرمشتمل تین فریقی بورڈ کام کرتا ہے حکومت اس میں کوئی مالی معاونت نہیں کرتی،جب سے یہ ادارہ وجود میں آیا ہے تب سے حکومتی نمائندے اور ادارے کی بیوروکریسی (افسرشاہی) نے اس ادارے میں کھربوں روپوں کی کرپشن کی ہے ادارے کے افسران سالانہ اربوں روپے کی تنخوائیں اورمراحات حاصل کرتے ہیں اور مزدوروں کی قلیل تعداد کو جو پنشن دی جاتی ہے اس پربھی انہیں بہت ذلیل اور خوار ہونا پڑتاہے۔
جان محمدبلیدی نے کہا یکم جنوری 2020 سے ای او بی آئی نے پنشن میں دوہزار روپے کامعمولی اضافہ کیا تھا اوراب اسے بھی واپس لے لیا گیا ہے، حکومت کے اس مزدور دشمن فیصلے کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔
انہوں نے کہاحکومت ایک طرف تو ارب پتی لوگوں کو سبسڈی کے نام پرکھربوں روپے قومی خزانے سے دے رہی ہے اور دوسری طرف محنت کشوں کودی جانے والی حقیر پنشن میں بھی کٹوتی کی جارہی ہے جوکہ خلاف قانون اورمملکت کے آئین کے بھی خلاف ہے۔
جان محمد بلیدی نے کہا خود کو عوامی نمائندے کہنے والے اور ریاست مدینہ کے دعوے دار کہلانے والوں کے لیے یہ بات کتنی شرمناک ہے کہ وزیراعظم، وزراء، مشیروں، ممبران پارلیمنٹ اور افسر شاہی کی تنخواہوں اور مراحات میں کروڑوں روپے کااضافہ کیاجاتا ہے اور مزدوروں کی پنشن میں دوہزار روپے کی کمی کی جاتی ہے۔
نیشنل پارٹی کے سیکریٹری جنرل نے تمام سیاسی جماعتوں اور انکے قائدین سے پر زور مطالبہ کیا کہ وہ ای او بی آئی کے چھ لاکھ پنشنرز اور انکے خاندانوں کے خلاف ہونے والے اس ظلم پرمنظم اور موثر احتجاج کریں اورپارلیمنٹ میں اس مسئلے کو اٹھائیں ۔
انہوں نے کہاہمارا یہ مطالبہ ہے کہ صنعتی مزدوروں کی کم ازکم پنشن 25000 روپے ماہوار مقررکی جائے۔