بلوچستان: لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے احتجاج کو 3941 دن مکمل

138

پوری ریاستی معیشت اور انتظامی ڈھانچہ ڈوب رہا ہے۔ اس ناکامی نے بلوچستان پر قابض قوتوں کا صرف سکھ چین ہی نہیں لوٹا بلکہ انہیں مزید سفاک بنا دیا ہے جس کا وحشیانہ مظاہرہ عالمی جنگی قوانین و اصولوں کو پامال کرنے کی صورت میں کیا جارہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار وی بی ایم پی کے رہنما ماما قدیر بلوچ نے احتجاجی کیمپ میں کیا۔

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 3941 دن مکمل ہوگئے۔ سبی سے نور محمد، داد خدا نے کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ کا مزید کہنا تھا کہ فوجی کاروائیوں میں عام بلوچ آبادیوں پر بہیمانہ بمباری، گھروں کو نذر آتش کرنا، خواتین، بچوں اور بوڑھوں سمیت نہتے بلوچوں کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنانا اور انہیں اٹھاکر غائب کرنا پھر ان تشدد زدہ لاشوں کو لواحقین کے حوالے کرنے کی بجائے ویرانوں میں پھینکنا اور اپنے ڈیتھ اسکواڈ کے ذریعے بلوچ طلبا، نوجوانوں، سیاسی کارکنان، صحافیوں اور دانشوروں کی ٹارگٹ کلنگ شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی فورسز کی سفاکانہ کاروائیوں کو پوری دنیا جنگی جرائم تسلیم کرتے ہوئے اس کی فوری روک تھام پر زور دے رہی ہے مگر ریاستی فورسز اور حکمران قویں بلوچ لاپتہ افراد، شہدا کے لیے مسلسل احتجاج کی کامیابیوں کے صدمے سے گھونگی اور بہری ہوچکی ہے۔