کوئٹہ: لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے احتجاج جاری

167

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاج کو 3786 دن مکمل ہوگئے، نال سے در محمد بلوچ، عبدالمالک بلوچ نے کیمپ کا دورہ کرکے لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز ہمیشہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر آواز بلند کرتا آرہا ہے اور آج بھی یہاں کیمپ قائم کرنے کا مقصد مظلوم کی آواز انصاف کے آستانوں تک پہنچایا جانا ہے لیکن ہم روز دیکھتے ہیں کہ یہاں انسانی حقوق کی دھجیاں اڑائی جاتی ہے، یہ ترکیب وہاں کار آمد و سود مند ثابت ہوسکتی ہے جہاں انسانی زندگی کی قدر و قیمت اور یکساں انصاف سب کے لیے قابل قبول ہو، یہاں تو ایک جانور کی قدر و قیمت ہے مگر بنی نوع انسان کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ بھوک ہڑتالی کیمپ میں بیٹھے وہ معصوم بچے جن کے لبوں سے مسکراہٹ چھین کر انہیں آج بے سہارا کیا گیا کہ جہاں یہ ان کے کھیلنے اور پڑھنے کے دن ہیں لیکن وہ اپنے والد، بھائی کے غم میں پریس کلب کے سامنے احتجاجی کیمپ میں لگاکر بیٹھے ہوتے ہیں۔ اگر کسی پر کوئی الزام ہے تو آئین کے مطابق اس پر مقدمہ چلایا جائے، جرم ثابت نہ ہونے کی صورت میں اسے باعزت رہا کیا جائے۔

ماما قدیر کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق بغیر ٹھوس ثبوت کے کسی بھی شخص کو قید نہیں کیا جاسکتا ہے جبکہ لاپتہ کرکے ٹارچر یا اس سے غیر انسانی سلوک سراسر بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے جبکہ بلوچستان میں نہ آئین مہیا کیا گیا ہے نہ یہاں کوئی قانون لاگو ہوتا دکھائی دیتا ہے، بلوچستان میں لوگوں کو براہ راست فورسز لاپتہ کرتے ہیں، سالوں تک انہیں ٹارچر سیلوں میں اذیتیں دی جاتی ہے یہاں نہ کوئی آئین اور نہ ہی آرٹیکل کسی مرض کی دوا ہے جبکہ اس غیر انسانی فعل پر کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔