کوئٹہ: لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے احتجاج

234

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 3763 دن مکمل ہوگئے۔ خاران سے میر سکندر بلوچ، میر دودا بلوچ اور دیگر نے کیمپ کا دورہ کرکے لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم عالمی برادری کی توجہ اس جانب مبذول کرانا چاہتے ہیں کہ مذہبی دہشت گردی کے پس پردہ پاکستان کے خفیہ ادارے ملوث ہیں۔ بلوچوں کی نسل کشی اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی مرتکب ریاست کے خلاف کسی قسم کی کاروائی کی بجائے مختلف ممالک اور عالمی برادری اس کا ساتھ دے رہے ہیں جو باعث تشویش ہے جس کی تازہ مثال چین کی بلوچستان میں بڑھتی ہوئی دلچسپی ہے بلوچستان میں ریاستی ظلم، جبر اور بربریت کی وجہ سے لاکھوں افراد کو نقل مکانی کرنا پڑی لیکن پاکستان کے خفیہ اداروں نے وہاں تک ان کا تعاقب کیا اور انہیں نشانہ بنایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ وی بی ایم نے ہر فورم پر آواز اٹھائی ہے اور عالمی اداروں کی توجہ اس جانب مبذول کرائی ہے کہ وہ بلوچستان میں ماورائے آئین قانون گرفتاریوں گمشدگیوں ریاستی ظلم جبر، بربریت اور انسانی حقوق کی پامالی کا نوٹس لیتے ہوئے بلوچ کو نجات دلانے میں اپنا کردار ادا کریں لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اقوام متحدہ اور عالمی اداروں نے اس حوالے سے مکمل طور پر خاموش اور چشم پوشی اختیار کررکھی ہے۔

ماما قدیر کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں قیامت خیز آپریشنوں میں انسانی حقوق کی پامالیوں پر جتنا بھی افسوس کریں کم ہے، ماورائے قانون گرفتاریاں، لاپتہ کرنا اور لوگوں کی گولیوں کی چھلنی لاشیں پھیکنا، انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی روز کا معمول ہے۔