کوئٹہ: لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے احتجاج

129

کوئٹہ پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے احتجاج کو 3760 دن مکمل ہوگئے۔ سماجی کارکن زلیخا بلوچ، نوری بلوچ اور دیگر نے کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

اس موقعے پر وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر بلوچ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی ستر سال میں بلوچ جہد کے مختلف شکلیں دیکھنے میں آئے لیکن اُس دور میں اور موجود اٹھارہ سالہ بلوچ دور میں زمین آسمان کا فرق ہے کیونکہ اس مرتبہ بلوچ جدوجہد ایک نئے سائینٹفک اور بین الاقوامی نظم و ضبط کے مطابق چل رہا ہے اور بین الاقوامی سطح پر ایک بہت بڑی اہمیت حاصل کرچکا ہے۔ دشمن ریاست نے اپنی آخری حد تک کوشش کی ہے کہ بلوچ قوم کو بین الاقوامی سطح پر ایک دہشت گرد جاہل اور خونخوار قوم کے طور پیش کررہے ہیں لیکن ہمارے شہیدوں اور زندانوں میں بند نوجوان مرد و خواتین اور دیگر افراد کی قربانیوں کی بدولت آج بلوچ پرامن جدوجہد کو بین الاقوامی سطح پر ایک صحیح نگاہ میں دیکھا جاتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ دنیا کے کسی بھی تحریک کو اگر ہم دیکھیں تو قابض ریاست چالاک اور مکار رہے ہیں ان کی کوشش رہی ہے کہ وہ مظلوم اقوام کی جدوجہد کو کس طرح کاؤنٹر کرسکتے ہیں لیکن تاریخ گواہ ہے کہ دنیا کے کسی بھی جدوجہد کو قابضین بزور طاقت ختم نہیں کرسکے ہیں۔ ریاست آپ کی جدوجہد سے اتنا خوفزدہ ہوتا ہے کہ وہ جو عمل کرتے ہیں اسے دنیا کی نظروں سے اوجھل رکھنے کی کوشش کرتا ہے۔

ماما قدیر نے مزید کہا کہ ریاست کی ہر آنے والی کالی رات کو برداشت کرکے آنے والی روشن صبح کی انتظار میں کاٹ رہے ہیں، انہیں غلامی کی آگ نے بلوچ فرزندوں کو بھی نہیں بخشا جو آج بھی ریاست کی ٹارچر سیلوں میں اذیت برداشت کررہے ہیں۔