چلو اک رپورٹ بنا لیتے ہیں – جہانزیب دشتی

122

چلو اک رپورٹ بنا لیتے ہیں

تحریر: جہانزیب دشتی

دی بلوچستان پوسٹ

اُستادوں کو پورے دنیا میں بڑی عزت کی نظر سے دیکھا جاتا ہے اور انہیں روحانی باپ اور دوسرے باپ کا بھی درجہ حاصل ہونے کے ساتھ معاشرے میں اک بہت بڑا مقام حاصل ہے، آپ انہی باتوں سے اندازہ لگا سکتے ہیں کہ ایک طالب علم کی نظر میں اُس کے استاد کی کیا اہمیت ہوگی۔ کیا ایک استاد کی نظر میں طالبات کی بھی یہی عزت و احترام ہے جو اہک طالب کے دل میں ہے؟

جب بچہ 6 یا 5 سال کا ہو جائے تو ماں باپ بڑے پیار اور محبت سے اپنے بچوں کو اسکول میں داخل کرادیتے ہیں تاکہ بچہ کچھ سیکھ سکے اور اپنے معاشرے میں ایک مقام حاصل کرے۔

بچپن سے جوانی کا سفر تو تعلیمی اداروں میں ہوتا ہے، 10 سال اسکول میں، 2 سال کالج میں اور 5 سے 4 سال یونیورسٹی میں ایم ایس سی، ام فل، پی اچ ڈی کو اگر شامل کریں تو تقریباً زندگی کے 32 سے 30 سال تو آرام سے گذر جائیں گے، مگر والدین اپنے بچے کے مستقبل کے لیئے اپنے بچوں کو دور دراز کے اسکولوں، کالجوں، یونیورسٹیوں میں داخل کرادیتے ہیں کیونکہ والدین یہ سوچ کر خوش ہوتے ہیں کہ انکے بچے اپنے دوسرے باپ اور دوسرے گھر پر ہیں، مگر آجکل کوئی بھی بچہ اپنے دوسرے باپ اور دوسرے گھر میں محفوظ نہیں ہے۔

جامعہ بلوچستان(کوئٹہ) میں ایسے نازیبا ویوڈیوز سامنے آئے، جو ہر انسان کو شرمسار کرنے کیلئے کافی ہیں، جامعہ بلوچستان کے وی سی، استاد، کچھ اسٹاف سب اس گندے کام میں ملوث ہیں اور انکو شرم بھی نہیں آتی کہ طلباء اور طالبات کو انہی ویڈیوز کی بنیاد پر بلیک میل کریں اور طلباء اور طالبات اپنی عزت کی خاطر خاموش رہتے ہیں اور کر بھی کیا سکتےہیں، کیونکہ عزت سے بڑھ کر کچھ بھی نہیں ہے۔

طلباء اور طالبات کے واش رومز میں کیمرے لگا کر انکے نازیبا ویڈیوز بنا کر انہیں پریشاں کرتے ہیں اور جو یہ کام کرتے ہیں انکی کیا اپنی کوئی بیٹی یا بیٹا نہیں ہے، مگر اس واقعے کے بعد میری نظر میں استاد کی حیثیت پر سوالیہ نشان ہے۔

اس واقعے کے بعد پورے بلوچستان میں جو بھی بلوچ طلباء یا طالبات تھے، سب نے مل کر احتجاج کیا اور پھر حکومت نے ایکشن لیا اور وی سی نے اس کاورائی تک استعفیٰ دیا ہے، حکومت کی جانب سے ماہ جبین شیرین کامیٹی کے سربراہ ہیں اور ایف آئی اے کی کاورائی جاری ہے، امید ہے کہ جلد رپورٹ عوام کے سامنے آئے گا انشاءاللہ

بلوچستان کی عوام حکومت سے گذارش کرتی ہے کہ جو بھی اس گندے کام میں ملوث ہو اس کو سزا دے۔


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔