بلوچستان کے سب سے بڑے سرکاری ہسپتال میں کروڑوں روپے کی بدعنوانی

151

سول سنڈیمن ہسپتال کوئٹہ میں کروڑوں روپے کی بد عنوانی کا ایک اور کیس سامنے آگیا ہے،بلوچستان کی سب سے بڑی سرکاری اسپتال میں ایم ایس ڈی نے اسٹریلائزرز کا ٹھیکہ نیب زدہ کمپنی کو دے دیا، 2016 سے تاحال منصوبہ پایا تکمیل کو نہ پہنچ سکا۔

میڈیکل سپریٹنڈنٹ سول اسپتال کوئٹہ ڈاکٹر محمد سلیم ابڑو نے کہا ہے کہ کمپنی نے دس جون تک اسٹریلائزرز فعال کرکے اسپتال انتظامیہ کے حوالے نہ کیا تو کمپنی کے خلاف ایف آئی آر درج کروائیں گے۔

سول اسپتال کوئٹہ میں دستیاب ریکارڈ کے مطابق سول سنڈیمن ہسپتال کوئٹہ میں اسٹریلائزرز کی فراہمی و تنصیب کا ٹھیکہ ایم ایس ڈی کے تواسط سے 2016 میں ہیلتھ ٹیک نامی کمپنی کو دیا گیا جس نے اسٹریلائزرز کی تنصیب کا کام ادھورا چھوڑ دیا کمپنی کی جانب سے اسٹریلائزرز کے ساتھ ضروری ساز و سامان کی عدم فراہمی کے باعث کروڑوں روپے کی مشینری سڑنے لگ گئی اور عوام کی صحت کے لئے مختص کروڑوں روپے کے فنڈز ضائع ہونے لگے۔

ایم ایس سول اسپتال کوئٹہ ڈاکٹر محمد سلیم ابڑو کی جانب سے تحریر کردہ ایک مراسلہ میں ہیلتھ ٹیک نامی کمپنی کو 10 جون تک اسٹریلائزرز فعال کرنے کی تنبیہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ مقررہ تاریخ تک منصوبہ مکمل کرکے ہسپتال انتظامیہ کے حوالے نہ کیا گیا تو ایف آئی آر درج کرکے قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ ایم ایس سول ہسپتال کوئٹہ ڈاکٹر محمد سلیم ابڑو نے بتایا کہ 2016 اور اس کے بعد کی اسپتال انتظامیہ نے عدم دلچسپی اور غفلت کا مظاہرہ کیا عوامی صحت کے لئے مختص کروڑوں روپے کے ضیاع پر مجرمانہ خاموشی اختیار کی گئی اور اس متعلق ارباب اختیار کو لاعلم رکھا گیا غفلت کے مرتکب ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کرینگے اسٹریلائزرز کی فراہمی کے لئے ٹھیکہ لینی والی کمپنی کے خلاف نیب بلوچستان میں ناقص کارڈک انسٹنٹ کی فراہمی کا کیس بھی چل رہا ہے صورتحال سے متعلق حکام بالا کو آگاہی دے دی گئی ہے عوامی صحت کے لئے مختص کروڑوں روپے کے سرکاری وسائل ہضم کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی اشد ضروری ہے تاکہ انہیں نمونہ عبرت بنایا جاسکے۔