کیا پاکستان سعودی جنگ کا حصہ بننے جارہا ہے؟ – خالد بلوچ

285

کیا پاکستان سعودی جنگ کا حصہ بننے جارہا ہے؟

خالد بلوچ

ٹویٹر ہینڈلر: @Khalid_Lal

دی بلوچستان پوسٹ

ایران میں ایک ایسے وقت میں ایک خودکش حملے میں تیس کے قریب پاسدارانِ انقلاب کے سپاہیوں کو ہلاک کیا گیا ہے، جب سعودی ولی عہد محمد بن سلمان پاکستان کا دورہ کرنے والے ہیں۔

اس حملے سے ایسے اشارے مل رہے ہیں کہ ایران کے صوبے سیستان و بلوچستان میں ہونے والا خودکش حملہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور امریکہ کو خوش کرنے کے لیے کیا گیا ہے، کیونکہ اس وقت پاکستانی معیشت مکمل طورپر مفلوج ہوچکی ہے جسے انٹرنیشنل مونیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) سے قرضے ملنے میں بھی مشکلات کا سامنا ہے۔

سعودی ولی عہد محمد بن سلمان آج پاکستان کا دورہ کرنے والے ہیں، جہاں وہ بلوچستان میں سرمایہ کاری کے منصوبوں پر دسختط کرینگے۔ پاکستانی ذرائع ابلاغ کے مطابق سعودی عرب بلوچستان میں سات سے دس عرب ڈالر تک سرمایہ کاری کا ارادہ رکھتی ہے۔

سعودی عرب بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں آئل ریفائنری قائم کرنا چاہتی ہے اور ریکوڈک، اور گولڈ سمیت دیگر منصوبوں میں بھی سرمایہ کاری کا ارادہ رکھتی ہے۔

امریکہ اور سعودی عرب کے تعلقات شروع دن سے انتہائی مثبت رہے ہیں ، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران پر مزید سخت پابندیاں اور حالات پیدا کرنا چاہتا ہے تاکہ ایران میں قائم مذہبی حکومت اپنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہوجائے، جس پر بظاہر ایران رضامند نظر نہیں آتا۔ شاید اسی لیے مغربی بلوچستان میں جیش العدل کی کاروائیوں میں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔

جیش العدل (انصاف کی فوج) کا موقف ہے کہ ایران سنی بلوچوں کے ساتھ ظلم و زیادتی کرتی ہے، جسے بند ہونا چایئے، جیش العدل بلوچستان کے وسائل پر بلوچوں کےزیادہ سے زیادہ اختیارات کے لیے مسلح جدوجہد پر یقین رکھتی ہے۔ جس نے سیستان و بلوچستان صوبے میں ایرانی فورسز پر متعدد کامیاب حملے کیئے ہیں۔

ایران الزام عائد کرتا ہے کہ جیش العدل کو پاکستانی حمایت اور مدد حاصل ہے، تنظیم کے لوگ حملہ کرنے کے بعد بارڈر پار فرار ہوجاتے ہیں، جنہیں وہاں محفوظ پناہ گاہیں فرائم کی جاتی ہیں۔

حالیہ حملے کے بعد پاسدارانِ انقلاب کے چیف میجر جنرل محمد علی جعفری نے کہا ہے کہ اس حملے کا جواب پاکستان کو ضرور دیا جائے گا۔ جعفری کا کہنا ہے کہ وہ جانتے ہیں کہ جیش العدل کو پاکستانی حمایت اور مدد حاصل ہے، لیکن اب اسے مزید برداشت نہیں کیا جائے گا۔

پاکستانی معیشت کی ڈوبتی کشتی کو بچانے کے لیے سعودی عرب اپنے مفادات کو سامنے رکھے گا، اور پاکستان کو کچھ لو کچھ دو کے تحت ہی اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری ملے گی۔ عین ممکن ہے کہ پاکستان اندرونی طورپر سعودی جنگ کا حصہ بن جائے، کیونکہ جس طرح ایران میں فورسز پر حملے ہو رہے ہیں اِس سے بظاہر یہی لگتا ہے کہ ایران سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے مفادات کی تحفظ اور اپنی معشیت کو سہارا دینے کے لیے یہ سب کچھ کرہا ہے۔

پاکستانی کنٹرولڈ بلوچستان اور ایرانی کنٹرولڈ بلوچستان میں متحرک مسلح تنظیموں میں آپسی روابط نہیں ہیں، جسکی سب سے بڑی وجہ دونوں کے نظریات اور مدد فراہم کرنے والے دوست ممالک کی ہے، جیش العدل کو پاکستانی حمایت حاصل ہے اور خیال کیا جاتا ہے کہ چند بلوچ مسلح تنظیموں کو ایرانی حمایت حاصل ہے۔ یہاں دونوں جانب ٹکراو پایا جاتا ہے۔ ایران میں سرگرم مسلح تنظیم مکمل مذہبی جبکہ پاکستانی کنٹرولڈ بلوچستان میں سرگرم مسلح تنظیمیں خود کو سیکیولر قرار دیتی ہیں۔

امریکہ اور پاکستان کے تعلقات میں افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات کے بعد سے تبدیلی دیکھنے کو مل رہی ہے، وقت و حالات بدل رہے ہیں، بلوچوں کے لیے مزید سخت حالات پیدا کیے جارہے ہیں، ایرانی کنٹرولڈ بلوچستان ہو یا پاکستانی کنٹرولڈ بلوچستان دونوں جانب نشانے پر بلوچ ہی ہونگے۔

لیکن یہ جنگ صرف بلوچ کو متاثر نہیں کریگی بلکہ پاکستان بھی اس سے شدید متاثر ہوگا، کیونکہ پاکستان میں اہلِ تشیع فرقے سے تعلق رکھنے والے افراد کی تعداد بہت زیادہ ہے، جن کی ہمدردیاں ایران کے ساتھ ہیں، اگر پاکستان سعودی جنگ کا حصہ بن جاتا ہے تو اسکا مطلب ایران اور پاکستان کے درمیان بھی ایک جنگی ماحول پیدا ہوجائے گی۔ اور پاکستان میں آباداہلِ تشیع ہر صورت میں ایران کا ساتھ دینگے۔

دی بلوچستان پوسٹ :اس مضمون میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔