استاد اسلم جیسے عظیم لیڈر خوش قسمت قوموں کو ہی نصیب ہوتے ہیں۔ بی ایل ایم

555

بلوچستان لبریشن موومنٹ کے مرکزی ترجمان سالار بلوچ نے اپنے جاری کردہ بیان میں شہید وطن لیجنڈری قومی مزاحمتی ہیرو استاد اسلم بلوچ اور ان کے ساتھی قومی شہداء شہید سنگت سردارو عرف تاجو، کمانڈر کریم مری عرف رحیم بلوچ ، سنگت اختر بلوچ عرف رستم، سنگت فرید بلوچ اور سنگت صادق بلوچ کی بزدل دشمن کے پراکسی دہشت گرد ایجنٹوں کے ہاتھوں شہادت پر راجی سلام وخراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ استاد اسلم بلوچ مادر وطن کے ایک عظیم فرزند اور قوم کے بہترین سیاسی و مزاحمتی رہنما اور سچے سپاہی تھے، جنکی شہادت یقینا قومی تحریک آزادی کیلئے ایک نا قابل تلافی نقصان وسانحہ ہے مگر انہیں بلوچ قوم کے ایک نڈر وسچے سپاہی کے طور پر بلوچ قومی تحریک آزادی کی تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، جنکی کامیاب سیاسی وجنگی حکمت عملی وفراصت نے دشمن کو سراسیمگی کا شکار کرتے ہوئے جہد آزادی کو ایک ناقابل شکست رخ دیا، ان کی جہد مسلسل کی وجہ سے بلوچ تحریک آزادی کو دنیا بھر میں پذیرائی ملی۔

جنہوں نے قبضہ گیر ریاست پاکستان کے خلاف سرزمین اور قوم کی پاسبانی کرکے غلامی کی زندگی پر شہادت کو ترجیح دی، انکی شہادت اور قربانی جہد آزادی کے سنگتوں اور آنے والی نسلوں کے لیے مشعل راہ ہے، جنہوں نے اپنا سب کچھ قوم و وطن کی خاطر قربان کرکے یہ ثابت کردیا کہ وطن کے مخلص سپوت کے لیے جدوجہد اور شہادت میں ہی تحریک کی کامیابی ہے جبکہ قومی فرائض سے روگردانی، قربانی سے کترانا ، مصلحت پسندی اور بزدلی ہی تحریک کی ناکامی کا سب سے بڑا سبب ہوتا ہے۔ استاد اسلم اور ساتھیوں کی شہادت نے ہم سب کے لیے ایک ہی واضح پیغام چھوڑا ہے کہ ذاتی اور انفرادی فکر کی بیخ کنی کرکے قومی فکر کو اپنا کر آزادی کی راہ میں کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرنا چاہیے کیونکہ قومیں مارنے سے نہیں جھکنے سے مٹ جاتی ہیں۔ شہید اسلم بلوچ اور ساتھیوں نے اپنے خون سے بلوچ وطن کی آزادی کی تحریک کی آبیاری کر کے آج خود کو ہمارے دلوں اور تاریخ میں ہمیشہ کے لیے زندہ وجاویداں کردیا ہے، جنکا ہمیشہ یہی کہنا تھا کہ ” بزدلی کے موت مرنے سے بہتر ہے کہ بہادری کی موت مرا جائے، ہماری جنگ ایک بزدل دشمن سے ہے جو طاقت کی زبان سے بات کرنا جانتا ہے اور طاقت کی زبان ہی کو سمجھتا ہے، آج مادر وطن ہمیں پکار رہی ہے، ہمیں فضول چیزوں میں وقت ضائع کرنے کے بجائے دشمن کے خلاف ایک ہونا ہے اور اپنی تمام تر توانائیاں تحریک پر صرف کرنا ہے “.

آخر میں انہوں نے شہید وطن کمانڈر اسلم بلوچ سمیت تمام شہداء کو خراخ تحسین پیش کرتے ہئے کہا کہ مادر وطن کی غیرت مند فرزند ہونے کے ناطے آج ہم پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتا ہے کہ ہم دشمن کے خلاف منظم جنگ کیلئے اپنے صفوں میں اتحاد پیدا کریں اور یہ عہد کریں کہ ہم ان عظیم شہداء کے مشن کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے خوف، بد اعتمادی، نا تفاقی، عدم تحمل، منفی سوچ ورویوں کی منفی خول وماحول سے نکل کر شہداء کے نقش قدم بر چلتے ہوئے بزدل اور مکار دشمن کے خلاف منظم ہوکر فیصلہ کن جنگ اور تحریک کو مزید تیز کریں۔