پاک چین تعلقات پر بھارتی تعاون سے بی ایل اے نے حملہ کیا، ایف آئی آر کا متن

209
کراچی: 23 نومبر 2018 کو چینی قونصل خانے کو نشانہ بنایا گیا۔

حیربیار مری کے علاوہ نامزد ملزمان میں اسلم بلو چ عرف میرک بلوچ، بشیر زیب، نور بخش مینگل، کریم مری، کیپٹن رحمان گل، .نثار، کمانڈر گیندی اور دیگر عسکریت پسند شامل ہیں 

بی بی سی کے نامہ نگار ریاض سہیل کے مطابق پولیس نے ایک ملزم کی بائیو میٹرک سسٹم سے شناخت کی ہے جس کے مطابق اس کا نام عبدالرزاق ولد دین محمد ہے۔ ایف آئی آر کے مطابق دیگر دو عسکریت پسندوں کا نادرا سے رکارڈ نہیں ملا، تاہم بلوچستان لبریشن آرمی کی ذمہ داری قبول کرنے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ان کے نام ازل خان بلوچ، رازق بلوچ اور رئیس بلوچ ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ پاکستان اور چین قریبی دوست ہیں اور چائنا پاکستان کی ترقی میں اہم شراکت دار ہے یہی وجہ ہے کہ یہ دوستی پاکستان دشمنوں کے لیے قابل قبول نہیں اور انھوں نے کراچی میں چینی قونصلیٹ پر ناکام حملہ کیا ہے۔

مراد علی شاہ نے آج وزیراعلیٰ ہاؤس میں چینی سفیر یاؤ جنگ اور قونصل جنرل وانگ یو سے ملاقات میں کہا ہے کہ سندھ ۔بلوچستان کے بارڈر کے علاقوں میں دہشتگردوں کی نقل و حمل روکنے پر نظر رکھنے اور ان کے خلاف کارروائی کرنے سے متعلق سندھ اور بلوچستان کی حکومتیں مل کر کام کر رہی ہیں اور اس ضمن میں مزید اقدامات کیے جائیں گے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے چینی سفیر سے ملاقات میں کہا ہے کہ سیف سٹی پراجیکٹ کو ہم جلد مکمل کرنے جارہے ہیں۔ ’چینی ہمارے بھائی ہیں، آپ کی سیکیورٹی ہمارے لیے بہت اہم ہے۔‘

مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ تمام قونصلیٹ کی سیکیورٹی آڈٹ کی ہدایت کی ہے اور ’تمام پولیس اہلکار جو قونصلیٹ پر ڈیوٹی پر مامور ہیں انکو بلٹ پروف جیکٹس دی جائیں گی۔‘ وزیراعلیٰ سندھ نے چائنیز قونصلیٹ کو بہترین سیکیورٹی دینے کی یقین دہانی بھی کرائی ہے۔

کراچی میں چینی سفارتخانے پر حملے کے دوسرے روز وزیراعلیٰ ہاؤس میں ہونے والی اس ملاقات میں چینی سفیر نے وزیراعلیٰ سندھ سے کہا کہ ’گزشتہ روز یہ واقع پیش آیا اور آج میں آپ سے ملنے آیا ہوں، آپ کا شکرگذار ہوں کہ آپ نے فوری ہم سب سے رابطہ کیا اور حملے کو ناکام بنایا۔‘