میرے بیٹے کی زندگی کو خطرات لاحق ہیں۔والدہ لاپتہ ناصر حسین

250

لاپتہ ناصرحسین کی والدہ بی بی ہوری نے اپنے جاری کردہ بیان میں انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل کی ہے کہ اُن کے بیٹے کی بازیابی میں کردار ادا کریں۔

ناصرحسین کی والدہ کا کہنا تھا کہ ان کے بیٹے کو 26جون 2018کو لسبیلہ کے شہر حب چوکی سے آدھی رات کے وقت پاکستان کی خفیہ ایجنسی اور سیکورٹی اداروں نے گھر سے حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا تھا ، جو تاحال لاپتہ ہے۔

ناصرحسین کی والدہ نے وزیراعلی بلوچستان جام کمال اور انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ان کا بیٹا بے قصور اور وہ گردو ں کی بیماری کا مریض ہے،ایک دفعہ ان کا آپریشن بھی ہوچکاہے،ان کے بیٹے کی زندگی کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ وہ پہلے سے بیمار تھا لیکن وہ بیماری کی حالت میں بھی بچوں کی کفالت کے لئے ایک حجام کی دکان میں بطور کاریگر کام کررہا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ میں خود دل کی مریض ہوں اور در در کی ٹھوکریں کھارہی ہوں ہرجگہ مجھے جھوٹی تسلیاں دی جارہی ہیں،حال ہی میں آواران کے ضلعی چیئرمین حاجی نصیر اور میرعبدالمجیدبزنجو نے خود اقرار کیا کہ آپ کا بیٹا فورسزکے پاس ہے اورآپ پریشان نہ ہوں ناصرحسین بالکل سلامت ہیں جلد بازیاب ہوکر گھر پہنچے گا۔

لاپتہ ناصرحسین کی والدہ نے چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار اوربین الاقومی انسان دوست اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کی ہےکہ وہ میرے بیٹے کی بازیابی میں کردار اداکریں۔