چین استحصالی عمل سے پیچھے نہیں ہٹا تو ہمارے حملوں سے نہیں بچ سکیں گے۔ بی ایل اے

305

بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جئیند بلوچ نے نامعلوم مقام سے سیٹلائٹ فون کے ذریعے دالبندین میں ہونے والے فدائی حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ آج صبح دالبندین میں چائنز پر ہونے والے فدائین حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں تنظیم کے مجید برگیڈ کے جانثار ساتھی ریحان بلوچ نے بارود سے بھری گاڑی چائنز انجئیرز کے کانواے سے ٹکرا دی۔

جیئند بلوچ کا کہنا تھا کہ ہم نے کئی بار اس عزم کا اظہار کیا ہے بلوچ وسائل کی لوٹ مار اخلاقی اور قانونی حوالے سے ایک جرم ہے کیونکہ بلوچ اس وقت پاکستانی استحصال اور قبضہ گریت کا شکار ہے بلوچوں کی آزادانہ قومی واک و اختیار کے بغیر انکے قومی وسائل سے استفادہ اور انکی لوٹ مار ہرگز برداشت نہیں کی جائے گی۔

بی ایل اے کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم چائنا کو اس حملے کی توسط سے ایک مرتبہ پھرخبردار کرنا چاہتے ہیں کہ وہ جلدازجلد بلوچ وسائل کے لوٹ مار سے دستبردار ہوجائے اور اپنے انجئنرز اور ورکرز کو بلوچ سرزمین سے نکال دے پاکستانی فوج کے زیر نگرانی چائنا سی پیک اور دیگر جن منصوبوں سے جوڑا ہے وہ تمام کے تمام بلوچوں کے لئے ناقابل برداشت ہیں اگر چائنا اسطرح کے استحصالی عمل سے پیچھے نہیں ہٹا تو ہمارے حملوں سے نہیں بچ سکیں گے کیونکہ جس حد تک ممکن ہوا ہم ان پر اپنے حملے جاری رکھیں گے اور ہم اپنے حملوں کی نوعیت میں ہم ہر ممکن تبدیلی لائیں گے تاکہ بلوچ قوم اور اسکے قومی وسائل کی حفاظت کو آزاد اور سیکولروطن کے حصول تک ممکن بنا سکیں۔