ملائیشیا کے سابق وزیر اعظم نجیب رزاق کو گرفتار کر لیا گیا

256

ملائیشیا کے سابق وزیر اعظم نجیب رزاق کو بدعنوانی کے الزامات کے تحت گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ملکی سکیورٹی ذرائع کے مطابق رزاق کو بدعنوانی کے خلاف چھان بین کرنے والے ملکی ادارے کے تفتیش کاروں نے اپنی حراست میں لے لیا ہے۔

ملائیشیا کے دارالحکومت کوآلالمپور سے منگل تین جولائی کو موصولہ نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق نجیب رزاق کو آج قبل از دوپہر کی گئی ایک کارروائی کے دوران باقاعدہ طور پر گرفتار کر لیا گیا۔ ایک اعلیٰ سکیورٹی اہلکار نے اس کارورائی کے بارے میں اے ایف پی کو بتایا، ’’تان سری نجیب رزاق کو ملائیشیا کے اینٹی کرپشن کمیشن (ایم اے سی سی) کے اہلکاروں نے گرفتار کر کے ایم اے سی سی کے ہیڈکوارٹرز میں پہنچا دیا ہے۔ یہ اہلکار چار ایسی گاڑیوں میں سوار ہو کر رزاق کو گرفتار کرنے آئے تھے، جن پر کوئی نمبر پلیٹیں نہیں لگی ہوئی تھیں۔‘‘

سابق وزیر اعظم نجیب رزاق کو اپنے خلاف کرپشن کے الزامات کا سامنا ہے اور آج منگل کے روز ان کے ساتھ ان کے ایک سابق معاون کو بھی حراست میں لے لیا گیا۔ ملائیشیا کے اس سابق سربراہ حکومت کی گرفتاری اسی سال نو مئی کو ہونے والے ان قومی انتخابات کے دو ماہ سے کم عرصے بعد عمل میں آئی ہے، جس میں ان کی قیادت میں برسراقتدار سیاسی اتحاد کو غیر متوقع طور پر بڑی شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

ملائیشیا کے اینٹی کرپشن کمیشن کے ایک اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ نجیب رزاق کو ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا گیا اور اس سلسلے میں جلد ہی یہ اینٹی کرپشن کمیشن ایک باقاعدہ بیان بھی جاری کرنے والا ہے۔ نجیب رزاق کو اپنے خلاف بدعنوانی کے جن الزامات کا سامنا ہے، ان کا تعلق 1MDB نامی سرکاری سرمایہ کاری فنڈ سے کی جانے والی رقوم کی مبینہ چوری اور منی لانڈرنگ سے ہے۔

اسی سلسلے میں اینٹی کرپشن کمیشن کے تفتیشی ماہرین نجیب رزاق کے سوتیلے بیٹے رضا عزیز سے بھی پوچھ گچھ کر رہے ہیں۔ رضا عزیز امریکا میں ہالی وُڈ کی فلمی صنعت کے ایک معروف پروڈیوسر بھی ہیں۔

نجیب رزاق کے خلاف مبینہ بدعنوانی کی چھان بین اس وقت بھی جاری تھی، جب وہ اقتدار میں تھے۔ لیکن تب یہ تفتیشی عمل روک دیا گیا تھا۔ جب سے نو مئی کے عام الیکشن کے بعد کوآلالمپور میں نئی حکومت اقتدار میں آئی ہے، رزاق کے خلاف کرپشن کے الزامات میں یہی تفتیش دوبارہ شروع کی جا چکی ہے اور آج ان کی گرفتاری بھی اسی عمل کا حصہ ہے۔

امریکی تفتیشی ماہرین کے مطابق نجیب رزاق کے سوتیلے بیٹے رضا عزیز نے مبینہ طور پر ون ایم ڈی بی نامی سرکاری فنڈ سے جو رقوم چوری کی تھیں، وہ ہالی وُڈ کی متعدد فلمیں بنانے کے لیے استعمال کی گئی تھیں۔ انہی فلموں میں سے ایک ’وولف آف وال سٹریٹ‘ بھی تھی۔

رضا عزیز کی کمپنی ریڈ گرینائٹ پکچرز نے اس سال مارچ میں امریکی حکومت کو اس لیے 60 ملین ڈالر ادا کرنے پر اتفاق کر لیا تھا تاکہ اس کمپنی کے خلاف یہ الزامات واپس لیے جا سکیں کہ اس نے ملائیشیا کے 1MDB انویسٹمنٹ فنڈ سے حاصل کردہ رقوم سے فائدہ اٹھایا تھا۔