کارکنوں کو سنگین نتائج کی دھمکیوں کا نوٹس لیا جائے : بی این پی

176

بلوچستان نیشنل پارٹی کے سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی  نے الزام عائد کیا ہے کہ ایک مرتبہ پھر انتخابات کے قریب آتے ہی بی این پی کے کارکنوں اور عہدیداروں کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دینے اور انہیں ہراساں کرنے کا سلسلہ شروع کیا جاچکا ہے ۔
جسے ہم پارٹی کو انتخابات سے دستبردار کرانے کی کوشش سمجھتے ہوئے مطالبہ کرتے ہیں کہ حکومت ، الیکشن کمیشن اور عدلیہ صورتحال کا نوٹس لیں ہمیں پتہ ہے کہ بعض لوگوں کو ہمارے چہرے پسند نہیں پر ہم چہرے تو بدل نہیں سکتے ، بعض عناصر بی این پی کے ہاتھوں یقینی شکست کو دیکھتے ہوئے بوکھلاہٹ کا شکار ہو کر کارکنوں کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں جن کے ثبوت ہمارے پاس موجود ہیں۔

بلوچستان نیشنل پارٹی نے انتخابات کا بائیکاٹ کیا تو انتخابات بے معنی ہو کر جائیں گے ۔کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارے ہمیشہ سے گلے و شکوے رہے ہیں تاہم بدقسمتی سے ہمارے گلے شکوے نظرانداز کردیئے جاتے ہیں ۔

انتخابات کے قریب آتے ہی ایک مرتبہ پھر بلوچستان نیشنل پارٹی کے ساتھ زیادتیوں کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے ۔ بلوچستان بھر اور خاص کر خضدار میں بی این پی کے ورکرز کے گھروں میں گھس کر اور انہیں بذریعہ ٹیلی فون سنگین نتائج کی دھمکیاں دی گئی ہیں اس سلسلے میں وائس میسجز اور دیگر ثبوت ہمارے پاس موجود ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے پہلے ہی واضح کردیا تھا کہ اگر ہمارے انتخابات میں حصہ لینے سے کسی کو مسئلہ ہے تو وہ ہمیں بتائیں ، بلوچستان نیشنل پارٹی کو بتایا جائے کھڈے لائن لگانے سے بہتر ہے کہ ہمیں صاف کہہ دیا جائے کہ انتخابات میں حصہ نہ لیں ہم وعدہ کریں گے کہ ہم انتخابات میں حصہ نہیں لیں گے ۔

بلوچستان نیشنل پارٹی ورکرز اور عہدیداران کے ساتھ ناروا سلوک پر خاموش تماشائی نہیں رہے گی اس سلسلے میں اگر صدر ، وزیراعظم ، آرمی چیف اور دیگر خاموش رہے تو ہم اسے بلوچستان نیشنل پارٹی کو انتخابات سے باہر کرنے کی سازش سمجھیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں پتہ ہے کہ بلوچستان نیشنل پارٹی کو دو چار سیٹوں سے زیادہ پر کامیابی نہیں لینے دی جائے گی ۔ اگر صحیح معنوں میں صاف اور شفاف انتخابات کا انعقاد ممکن ہو تو کوئی ماہی کا لعل ہمارا مقابلہ نہیں کرسکے گا ۔ ہم جمہوری انداز سے سیاست کررہے ہیں پھر بھی ہمارے ورکرز کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں اگر ہمارے ورکرز اور عہدیداران مین سے کسی ایک کو بھی نقصان پہنچا تو اس کی ذمہ داری مرکزی اور صوبائی نگران حکومتوں پر عائد ہوگی ۔