ماما قدیر کے سربراہی میں قائم بھوک ہڑتالی کیمپ کو 3014دن ہوگئے

88
File Photo

لاپتہ بلوچ افراد اسیران، شہدا کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 3104 دن ہوگئے۔

اظہار یکجہتی کرنے والوں میں خواتین بلوچوں نے لاپتہ افراد، شہدا کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔ وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیرمین ماما قدیر بلوچ کے خواتین وفد سے کہا کہ جب مقامی باشندے کو اذیت دی جاتی ہے تو وہ اس بات کی کسی سے شکایت نہیں کرتا۔ جابر حکومت اگر چاہیے تو ہر روز ایک تحقیقاتی اور معلوماتی کمیشن مقرر کرتی ہے۔ مگر مقامی باشندوں کی نظر میں ایسے کمیشنوں کا کوئی وجود نہیں آج بلوچ فرزند انتہائی تکالیف مشکلات اور زمانے کی سرد و گرم سے گزر کر قدم قدم پر موت کا سامنا کرکے جوانمردی اور استقلال سے بلوچ قوم کو ایک عزت اور وقار بخش کر بین الاقوامی برادر ی میں اپنے قومی وجود قومی تحریک کو برحق قرار دلاکر دنیا کی خاموش حمایت پانے کی بے مثال کامیابی حاصل کی ہے، بلوچ قوم کے استحصال اور قومی تحریک کو کچلنے کے غرض سے بلوچ فرزندوں پر سفاکیت ہی بین الاقوامی برادری میں اس کے ماتھے پر کلنک کا ٹیکہ ثابت ہوا ہے۔

ماما قدیر نے مزید کہا کہ آج عالمی برادری اس بات کا ادراک کر چکی ہے کہ بلوچ حق و صداقت پر مبنی اور بین الاقوامی اقدار اور اصولوں پر اپنے لاپتہ افراد کی بازیابی چاہتا ہے ماما قدیر بلوچ نے مزید کہا کہ بلوچستان روز بہ روز بڑھتی ہوئی کامیابی کو روکنے ریاست اپنی تمام تر فوجی قوت کے ساتھ ساتھ زرخرید ایجنسیوں غداروں موقع پرستوں اور دوست نما دشمنوں کو بلوچ قومی تحریک کو کچلنے کے لئے بے دریغ استعما ل کر رہے ہے دنیا پاکستان میں رونما ہونے والے جن غیر انسانی، غیر قانونی واقعات پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے ان میں سر فہرست پاکستان میں جبری طور پر لاپتہ ہونے والے افراد کا وہ عظیم انسانی پیدا ہونے والا بحران ہے جس نے پاکستان میں انسانی حقوق کی وسیع پیمانے پر خلاف ورزی سے متعلق پوری عالم انسانیت کو شدید تشویش میں مبتلا کررکھا ہے۔