پنجگور: ریاستی حمایت یافتہ بجار عرف بجو کا لوگوں کی زمینوں پر قبضہ

1391

پنجگور: میں ریاستی سرپرستی میں چلنے والے ڈیتھ اسکواڈ کا پنجگور ائیرپورٹ کے قریب شہریوں کے اراضیوں پر قبضہ

دی بلوچستان پوسٹ کو ملنے والے مصدقہ اطلاعات کے مطابق پاکستانی حمایت یافتہ بجار عرف بجو گروپ پنجگور ائیر پورٹ کے قریب شہریوں کے اراضیوں پر زبردستی قبضہ کر کے لوگوں کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دے رہا ہے۔

اس سلسلے میں دی بلوچستان پوسٹ کو ایک تصویر بھی موصول ہوئی ہے جسمیں دیکھا جاسکتا ہیکہ مذکورہ گروہ پنجگور ائیرپورٹ کے قریب بڑی تعداد میں گاڑیوں میں آکر  شہریوں کے اراضیوں پر قبضہ کررہی ہے۔

باوثوق زرائع کے مطابق بجار شمبیزئی عرف بجو کے سربراہی میں چلنے والے گروہ کے دیگر ارکان میں قدوس، غلام محمد، علی احمد، محمد اکبر، شاہی، میرین، فاروق، لعل بشخ،فاضل اور نور بخش شامل ہیں۔ کہا جاتا ہیکہ ان افراد کومکمل ریاستی حمایت حاصل ہے۔

دی بلوچستان پوسٹ کو موصول ہونے اس تصویر میں گاڑیوں کے اوپر ایک مذہبی شدت پسند تنظیم کے جھنڈوں کو بھی دیکھا جاسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیئے: شفیق مینگل ایک مہلک ریاستی ہتھیار

مقامی زرائع کے مطابق پنجگور پولیس بھی ملزمان کی پشت پناہی کررہی ہے اور زمین مالکان کےشکایتی درخواستیں جمع کرنے سے انکاری ہے۔ جبکہ شکایت کرنے والے شہریوں کو مذکورہ گروہ اور پولیس کیجانب سے اغوا اور دیگر سنگین نتائج کی دھمکیوں کا بھی سامنا ہے۔

اس سے قبل اس نوعیت کے واقعات گوادر میں دیکھنے کو ملی تھیں جب اسی طرز کے مذہبی گروہوں جنکی سربراہی راشد پٹھان اور لالا نزیر کررہے تھے نے عام شہریوں کی زمینوں پر قبضہ کر کے مال دولت کمائی۔

بلوچ سیاسی حلقوں کا کہنا ہیکہ ان جیسے گروہوں کو سرکار مکمل چھوٹ دیکر بدلے میں بلوچ آزادی پسند تنظیموں کے خلاف استعمال کرتی ہے۔

پچھلے دنوں ایسے ہی ایک گروہ کے سربراہ کامران عرف کامو کو نامعلوم افراد نے نشانہ بنایا تھا جس کے نتیجے میں کامران خود شدید زخمی ہوئے جبکہ ان کا چھوٹا بھائی ہلاک ہو گیا۔ اس حملے کی زمہ داری بعد میں بی ایل ایف نے قبول کی تھی۔