بی این ایم کی جانب سے شہید ڈاکٹر منان و ساتھیوں کی یاد میں ریفرنس کا انعقاد

366

 ڈاکٹر منان بلوچ اور ساتھیوں کی قربانی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ ریفرنسز سے مقررین کا خطاب
بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے کہا کہ کل بلوچستان کے مختلف علاقوں میں شہدا ئے مستونگ کی دوسری برسی کے موقع پر ڈاکٹر منان بلوچ، بابو نوروز بلوچ، اشرف بلوچ، حنیف بلوچ اور ساجد بلوچ کی یاد میں تعزیتی ریفرنس منعقد کئے گئے۔ تعزیتی ریفرنسز سے مختلف علاقوں میں بی این ایم کے مرکزی چیئرمین خلیل بلوچ، سیکریٹری جنرل ڈاکٹر مراد بلوچ، انفامیشن سیکریٹری دلمراد بلوچ، فنانس سیکریٹری مہران بلوچ سمیت دیگر رہنماؤں نے ریفرنسز میں شرکت و ٹیلیفونک خطاب کیا۔ مقررین نے ڈاکٹر منان بلوچ کی شخصیت و سیاست اور حالات زندگی پر تفصیلاََ بات کی۔ انہوں نے کہا کہ بی این ایم کی تاریخ قربانیوں سے بھری ہے۔ اس میں بی این ایم کے بانی واجہ غلام محمد بلوچ سے لیکر عام کارکنوں اور ہمدردوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرکے تاریخ رقم کی ہے۔ واجہ غلام محمد، ڈاکٹر منان بلوچ، لالا منیربلوچ، رسول بخش مینگل، حاجی رزاق، رزاق گل، صمد تگرانی جیسے مرکزی کابینہ کے ارکان پاکستان کی بربریت کا نشانہ بن کر شہید ہوئے ہیں ۔ ڈاکٹر دین محمد بلوچ، غفور بلوچ اور رمضان بلوچ سمیت کئی رہنما کئی سالوں سے خفیہ زندانوں میں اذیتیں برداشت کر رہے ہیں۔
تعزیتی ریفرنسز میں مقررین نے کہا کہ واجہ غلام محمد کی شہادت کے بعد ڈاکٹر منان بلوچ و ساتھیوں نے جس انداز میں بی این ایم کو برقرار اور منظم رکھا، وہ نہایت ہی قابل ستائش ہے کیونکہ ریاست خوش فہمی کا شکار تھا کہ وہ غلام محمد کو شہید کرکے بی این ایم جیسی تنظیم پر دباؤ قائم کرکے اسے ختم کر دیگی۔ لیکن جس انداز میں پارٹی کو متحرک اور منظم کیاگیا اس کا سہرا جن لوگوں کے سر جاتا ہے ان میں نمایاں ڈاکٹر منان بلوچ ہیں۔ جس طرح ان کے کارنامے نمایاں تھے، اسی طرح وہ شہید ہوکر ہمیشہ کیلئے بلوچ قوم کے دلوں میں نمایاں جگہ پاگئے۔ ڈاکٹر منان بلوچ وہ ہستی ہیں جنہوں بلوچستان کے کونے کونے میں دورہ کرکے جس مدلل انداز میں گفتگو اور لوگوں کو متاثر کیا، آج اس کے ثمرات واضح ہیں۔مقررین نے کہا کہ بابو نوروز ایک نوجوان دانشور اور لکھاری تھے، وہ بی این ایم کے پلیٹ فارم کے ساتھ ساتھ اپنی قلم سے بلوچ قومی مسئلے کو اجاگر اور آگاہی دلانے میں مصروف تھے مگر اس دن ظلم و جبر کی ایک اور انتہا تھی کہ ایک عظیم سیاست دان اور ایک دانشور کو ساتھیوں سمیت بندوق کی نوک پر کھڑا کرکے گولیوں کا نشانہ بنا کر شہید کیا گیا۔ ڈاکٹر منان بلوچ اپنے ساتھیوں سمیت شہادت کے رتبے پر فائز ہوکر جسمانی طور پر ہم سے جُدا ہوئے مگر ان کا فکر، فلسفہ، اور قربانی ہماری لئے مشعل راہ ہیں۔