بی این ایم کا 28 مئی کو احتجاجی مظاہروں کا اعلان

204

یوم آسر وخ“کی مناسبت سے بین الاقوامی سطح احتجاجی مظاہرہ اوربلوچستان میں زونل سطح پر آگاہی پروگراموں کا انعقاد کیا جائے گا۔ بی این ایم 

بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے ایک جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ آج سے اکیس سال قبل بلوچستان کے علاقے چاغی میں پاکستانی قابض ریاست نے بلوچستان کے سینے پر اپنے ایٹمی دھماکے کرکے پوری بلوچ قوم کو ہولناک ایٹمی تابکاری سے دوچارکیا، جس کے تباہ کن اثرات سے بلوچ قوم آج بھی دوچار ہے۔

ترجمان نے کہا کہ ایک سرسبز، شاداب اور انسانی آبادی والے علاقے میں بین الاقوامی قوانین کو بالائے طاق رکھ کر جوہری دھماکہ کرکے اس امر پر بلوچ قوم کی یقین کو مزید پختہ کر دیا کہ بلوچ عوام کی زندگیاں قابض پاکستان کیلئے کوئی معنی نہیں رکھتیں۔ انہیں یہاں موجود عام آبادیوں سے کوئی غرض نہیں۔ اسی لئے آبادیوں والے علاقے میں ہی دھماکے کئے گئے اوربلوچ نسل کشی میں ایک نئے اور ہولناک باب کااضافہ کردیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے جوہری دھماکے بلوچ نسل کشی کا ایک تباہ کن اورمنصوبہ بند کوشش تھا تا کہ اس سرزمین کو اس کے اصل وارثوں، مالکوں اور فرزندوں کے لئے جہنم میں تبدیل کیاجائے۔ اس مقصد کے لئے پاکستان کو جوہری تابکاریوں سے متاثر کرنے کے علاوہ کوئی اور بہترین موقع مل ہی نہیں سکتا تھا۔

بی این ایم کے مرکزی ترجمان نے کہا کہ جوہری تابکاری کے اثرات تباہ کن صورت میں آج بھی بلوچ قوم پر قہر برپا کررہے ہیں۔ پاکستان کے جوہری دھماکوں کے تابکاری نے نہ صرف انسان بلکہ موسم، ماحول اور حیوانات سبھی کو نہایت متاثر کیاہے۔ موسم اور آب وہوا میں بنیادی تبدیلیوں سے قحط سالی کا راج ہے۔ ہزاروں سالوں سے روان چشمے سوکھ گئے ہیں۔ ہرے بھرے باغات نیست و نابود ہوچکے ہیں۔ بلوچستان کے طول و عرض میں کینسر ایک عفریت کی طرح بلوچ فرزندوں کو نگل رہاہے۔ ایٹمی تجربات کے بعد تب سے یہاں بارشوں کا سلسلہ رُک گیا ہے جس سے خشک سالی اور اس کے نتیجے میں جنگلی حیات اورچراگاہیں تباہ ہوچکی ہیں۔ سرطان، آنکھوں کی بیماریاں، معزور بچوں کی پیدائش اور malnutrition، خواتین میں premature birthاور low birth weight بچوں کی پیدائش معمول بن چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچ قوم اٹھائیس مئی انیس سو اٹھانوے کے اس واقعے کو ایک سیاہ دن کے طور پر یاد کرتی ہے اور اس کے خلاف روز اوّل سے ہی بھر پور احتجاج کرتی آرہی ہے۔ اس سال بھی بلوچ قوم اس تاریخی بربریت کیخلاف بیرون ملک اپنا احتجاج ریکارڈ کرائے گا اورزونل سطح پر آگاہی پروگراموں کا انعقاد کرے گا۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ پاکستان کے جوہری دھماکوں میں تمام پارلیمانی پارٹیاں براہ راست شریک ہیں۔ ہرسال دھماکوں کے دن ڈرامے کرنے والی اورخود کو بلوچوں کا مسیحا کہلاوانے والی پارلیمانی جماعت بی این پی مینگل کے سربراہ اور اس وقت کے کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ اختر مینگل بھی اس وقت کے پاکستانی وزیر اعظم نوازشریف کے ڈرائیور بن کر ٹیسٹنگ سائٹ پر نعرہ تکبیر بلند کرتے ہیں اوراپنی نوکری کے لئے اس وحشت ناک عمل کو جائز قرار دلانے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس منافقت اور بلوچ قوم دشمنی سے وہ اپنی نوکری بھی نہیں بچا سکے۔ اس کے باوجود انہوں نے عالمی اداروں کی تابکاری اثرات کے جانچ کے راستے بھی مسدود کرنے کی ہرممکن کوشش کی۔

بی این ایم کے ترجمان نے مزید کہا کہ ہم بحیثیت قوم اقوام عالم اور ”آئی اے ای اے“ (International Atomic Energy Agency) سے اپیل کرتے ہیں کہ بلوچستان میں تابکاری کا جائزہ لینے کیلئے ایک تحقیقاتی ٹیم بھیج کر چھان بین کی جائے کہ بلوچ قوم اور یہاں کی آب وہوا اور زندگیوں پر تابکاری کیسے اثرات مرتب کررہے ہیں کیونکہ ایک آبادی والے علاقے میں ایٹمی دھماکے سے پاکستان کی بلوچ دشمنی واضح اورعیاں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اٹھائیس مئی یوم آسروخ کے مناسبت سے عالمی سطح پراحتجاجی مظاہرہ اوربلوچستان میں زونل سطح پر آگاہی پروگرام کا انعقاد کیا جائے گا۔ اس کا مقصد پاکستانی ریاست کی جانب سے بلوچستان میں کیے جانے والے ایٹمی دھماکوں کے حوالے سے آگاہی فراہم کرنا اور اس گھناؤنے عمل کی مذمت کرکے دنیا کو یہ پیغام پہنچانا ہے کہ بلوچ کسی بھی طرح سے اس مذہبی ریاست اور اس کے ایٹم بموں کی حمایتی نہیں ہیں۔ بی این ایم کی جانب سے سوشل میڈیا میں اٹھائیس مئی کو ایک آن لائن آگاہی مہم کا انعقاد #NukeAfterMathInBalochistan کے ہیش ٹیگ سے چلایا جائیگا۔ ہم تمام انسان دوست، بلوچ سیاسی کارکنان اور انسانی حقوق کے کارکنان سے اپیل کرتے ہیں کہ ہمارے کمپئن اور احتجاجی ریلیوں میں شرکت کرے انسان دوستی کا ثبوت دیں۔

ترجمان نے کہا کہ پاکستان کے عزائم بطور دہشت گرد اور مذہبی ریاست کے دنیاکے سامنے آچکے ہیں۔ پاکستان میں اقتدار کا اصل مالک فوج ہے اور یہ فوج ایک بنیاد پرست اور مذہبی بنیاد پرست ہونے کے علاوہ انسانی اقدار سے عاری فوج ہے۔ اس بات پر کوئی شک نہیں کہ اس فوج اور ایسے غیر ذمہ دار ریاست کے پاس ایٹمی ہتھیاروں کی موجودگی دنیا کوایٹمی تباہی کی دھانے پر رکھنے کے مترادف ہے۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان دہشت گردوں کی افزائش،نشوونما اور دنیا بھر میں دہشت گردی کا مرکز و منبع ہے۔ اس کی فوج، نام نہاد پارلیمان اور دہشت گرد پراکسی تنظیمیں پوری دنیاکے امن و سلامتی کے لئے براہ راست خطرہ بن چکے ہیں۔ اس بات کا اندازہ اس بات سے بآسانی لگایا جاسکتاہے کہ پاکستانی وفاقی وزیر شہر یار آفریدی ایک لیکڈ ویڈیو میں واضح طور پر ان قوتوں کی مدد کا اعادہ کرتے نظر آتے ہیں جنہیں عالمی دنیا دہشت گرد قراردے چکی ہے۔

بلوچ نیشنل موومنٹ کے ترجمان نے کہا ہم مہذب دنیا سے یہ اپیل کرتے ہیں خطہ، دنیا اور عالم انسانیت کی تحفظ وسلامتی کے لئے ضروری ہے کہ پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کوبین الاقوامی تحویل میں لیاجائے کیونکہ جب تک پاکستان کے پاس ایسے ہتھیار ہونگے عالمی امن کا خواب صرف ایک خواب ہی رہے ہوگا۔