امیلکار کیبرال | جدوجہد اور افکار | قسط 19 – مشتاق علی شان
دی بلوچستان پوسٹ کتابی سلسلہ
امیلکار کیبرال | جدوجہد اور افکار | قسط 19
مصنف: مشتاق علی شان
نظریے کا ہتھیار | آخری حصہ
ہمارے خیال میں ہماری اس بات سے موجودہ مجلس...
ماں کے دل و دامن کو جلنے سے بچا لو ۔محمد خان داؤد
ماں کے دل و دامن کو جلنے سے بچا لو
تحریر:محمد خان داؤد
دی بلوچستان پوسٹ
سرمائے دار سمجھا کہ غریب بلوچ ماں کا بیٹا ایک بجھی ہوئی چننگ(شعلہ)ہے جس پر بدترین...
سوشل ازم سائنس ہے | چھٹا حصہ – کم جونگ ال | مشتاق علی...
سوشل ازم سائنس ہے | چھٹا حصہ
کم جونگ ال | ترجمہ: مشتاق علی شان
دی بلوچستان پوسٹ
انسان کی انتہائی بیش قیمت زندگی چوں کہ سماجی سیاسی کلیت ہوتی ہے اس...
کوہلو میں صحافت کی صورتحال – نذر بلوچ قلندرانی
کوہلو میں صحافت کی صورتحال
نذر بلوچ قلندرانی
دی بلوچستان پوسٹ
بلوچستان کے ضلع کوہلو میں صحافت کا فقدان ایک المیہ بن چکا ہے۔ حیات بلوچ سمیت ہزاروں بلوچ فرزند جو ظالموں...
بلوچستان کے زرد اخبارات کیا تم جانتے ہو؟ – محمد خان داؤد
بلوچستان کے زرد اخبارات کیا تم جانتے ہو؟
تحریر : محمد خان داؤد
دی بلوچستان پوسٹ
بلوچستان کی زرد صحافت کے پیروں کاروں
تمہارے اخبارات کی زرد سیاہی میں وہ چہرے تو...
میرے شہر کے کچے مکاں مت گراؤ – محمد خان داؤد
میرے شہر کے کچے مکاں مت گراؤ
تحریر: محمد خان داؤد
دی بلوچستان پوسٹ
جب عدلیہ بحریہ کے قبضے کو کچھ ارب کے عیوض جائز دے دے تو باقی کیا رہ جاتا...
ویو وسکارے میں مور مری تھی کیڈیوں دانھون ڈیل کرے ۔ محمد خان داؤد
ویو وسکارے میں مور مری تھی کیڈیوں دانھون ڈیل کرے
تحریر:محمد خان داؤد
دی بلوچستان پوسٹ
”ویو وسکارے میں مور مری
تھی کیڈیوں دانھوں ڈیل کر“
”برستی ساون میں مور مر گیا
دیکھو!کیسے مورنی چیختی...
گریشگ منشیات کے زیر اثر – فدا بشیر
گریشگ منشیات کے زیر اثر
تحریر: فدا بشیر
دی بلوچستان پوسٹ
گریشگ کا شمار بلوچستان کے ان پسماندہ علاقوں میں ہوتا ہے جو تعلیم، صحت اور روزگار جیسے بنیادی سہولتوں سے محروم...
حسیبہ!تمہیں سحر مبارک محمد خان داؤد
دل کہتا تھا
درد کی شدت کم ہو گی تب لکھیں گے
موت کی دہشت کم ہوگی تب لکھیں گے
درد کی شدت کم نہیں ہوئی
موت کی دہشت کم نہیں ہوئی
بین،فغاں،فریادیں ماتم
راتوں...
ہم سمجھنا ہی نہیں چاہتے – جمیل فاکر
ہم سمجھنا ہی نہیں چاہتے
تحریر: جمیل فاکر
دی بلوچستان پوسٹ
ہوتا ہے شب و روز تماشہ میرے آگے
میں دنیا کو غالب کی طرح اپنے سامنے بازیچہ اطفال نہیں کہہ سکتا کہیں...