سماجی کارکن گلالئی اسمٰعیل کے والدین بغاوت کے مقدمے میں بری

188

پشاور میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سماجی کارکن گلالئی اسمٰعیل کے والدین کو محکمہ انسداد دہشت گردی کی جانب سےبغاوت، دہشت گردی کی مالی معاونت اور سہولت کاری کے الزامات میں درج مقدمے سے بری کر دیا۔

انسداد دہشتگردی کی عدالت کے جج فضل ستار نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئےکہا کہ پروفیسر محمد اسمعٰیل اور ان کی اہلیہ کےخلاف الزامات ثابت نہیں ہوسکے۔

فیصلے سے قبل گلالئی اسمٰعیل نے اپنی ایک ٹوئٹ میں لکھا کہآج پشاور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میرے والدین کے خلافبغاوت اور دہشت گردی کے مقدمے کا فیصلہ سنائے گی۔

انہوں نے لکھا کہمقدمہ جولائی 2019 میں درج ہوا اور میرے والدین کو اگست 2020 میں بری کر دیا گیا تھا، ایک ماہ بعد کیسدوبارہ کھولا گیا اور میرے والدین پر ایک اذیت ناک مقدمہ چلایا گیا۔

واضح رہے کہ محکمہ انسداد دہشتگردی نے 6 جولائی 2019 کو درج کی گئی ایف آئی آر میں گلالئی اسمعٰیل اور ان کے والدین پرفرد جرم عائد کی تھی، گزشتہ سال جولائی میں انسداد دہشتگردی کی عدالت نے کیس میں ثبوت کی کمی کے سبب عبوری چالان(چارج شیٹ) کی بنیاد پر گلالئی اسمٰعیل اور ان کے والدین پر فرد جرم عائد کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

عدالت نے اعلان کیا تھا کہ استغاثہ کی جانب سے کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا تھا، اس لیے ملزمان کے خلاف فرد جرم عائد نہیں کیجاسکتی اور انہیں ضابطہ فوجداری کے تحت بری کر دیا گیا۔

بعد ازاں محکمہ انسداد دہشتگردی نے مکمل چارج شیٹ جمع کرائی اور مزید دستاویزات پیش کیں جس میں دعویٰ کیا گیا کہ ملزماننے دہشت گردوں کو اسلحہ اور ایک کار فراہم کی تھی جو 2013 میں پشاور کے آل سینٹس چرچ اور 2015 میں حیات آباد کی امامیہمسجد پر حملوں میں استعمال ہوئی تھی۔

بعدازاں عدالت نے گلالئی اسمٰعیل کے والدین پر 30 ستمبر 2020 کو بغاوت، ریاست کے خلاف جنگ چھیڑنے اور آل سینٹس چرچ اورامامیہ مسجد پر حملوں میں سہولت کاری سمیت متعدد الزامات پر فرد جرم عائد کی۔

ابتدائی طور پر محکمہ انسداد دہشتگردی نے انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ این-11 کے تحت ایف آئی آر درج کی تھی جس میںگلالئی اسمٰعیل اور ان کے والدین پر پشتون تحفظ موومنٹ کے ہمدرد ہونے کا الزام عائد کیا گیا تھا، لہذا بعدازاں ایف آئی آر میںپاکستان پینل کوڈ اور انسداد دہشت گردی ایکٹ کی کئی دیگر دفعات بھی شامل کی گئیں۔

محکمہ انسداد دہشتگردی کے انسپکٹر محمد الیاس (شکایت کنندہ) نے الزام عائد کیا کہ گلالئی اسمٰعیل ایک تنظیم اویئر گرلز کیچیئرپرسن ہیں اور اس کی آڑ میں وہ دہشت گرد تنظیموں کی مالی معاونت کے علاوہ ریاست مخالف عناصر کے لیے کام کررہی تھیں۔

گلالئی اسمٰعیل مئی 2019 میں اس وقت روپوش ہو گئی تھیں جب ان کے خلاف اسلام آباد میں کم سن بچی کے قتل اور جنسیاستحصال کے خلاف ایک مظاہرے کے دوران تقریر کے ذریعے مبینہ طور پر ریاستی اداروں کو بدنام کرنے اور انتشار پر اکسانے کامقدمہ درج کیا گیا تھا، بعدازاں وہ ستمبر 2019 میں امریکا میں منظر عام پر آئی تھیں۔