ملتان نشتر اسپتال سے برآمد لاشوں کی تحقیقات ہونی چاہیے۔ ماما قدیر بلوچ

283

بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے جبری گمشدگیوں کے خلاف پریس کلب کے سامنے احتجاجی کیمپ کو 4790 دن مکمل ہوگئے ۔ آج بی ایس او کے چیئرمین جہانگیر بلوچ، وائس چیئرمین عبدالصمد بلوچ، بالاچ قادر بلوچ اور دیگر رہنماؤں نے آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

تنظیم کے وائس چیئرمین ماماقدیر بلوچ نےکہا کہ ماورائے آئین اور قانون جبری گمشدگیوں کے واقعات میں مزید تیزی آچکی ہے، نام نہاد کمیٹی لاپتہ کیے جانے والے افراد کی بازیابی کےلئے یقین دہانی کے باوجود بھی لاشیں بدستور موصول ہورہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی مقاصد کےلئے بلوچستان کا نام استعمال کرکے سیاست کی جارہی ہے آج بھی بلوچ سرزمین پر انسانی حقوق کی سنگین پامالی ہورہی ہے، تواتر کے ساتھ بلوچ قوم کو لاشیں دیئے جارہے ہیں بلوچ فرزندان کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی اور یہ سب بلوچ شہدوں کی قربانیوں کا ثمر ہے جس کی وجہ سے آج عالمی سطح پر بلوچ قوم پر ہونے والے ریاستی ظلم جبر کے تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جبری گمشدگیاں پورے بلوچستان کا اہم مسئلہ ہے ۔گذشتہ دنوں ملتان نشتر اسپتال سے برآمد لاتعداد لاشوں کی اعلیٰ سطحی تحقیقات ہونی چاہیے، ہمیں خدشہ ہے کہ یہ لاپتہ افراد کی لاشیں ہیں۔