بلوچ نسل کشی پر میڈیا کی خاموشی صحافت کے اصولوں کے منافی ہے۔ بی ایس او آزاد

177

انٹرنیشنل میڈیا ہاوسز اور صحافیوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ بلوچستان کے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرکے اصل حقائق کو دنیا  کے سامنے آشکار کریں – بی ایس او آزاد

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے صحافیوں کے تحفظ کی عالمی تنظیم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (سی پی جی) کی خصوصی رپورٹ کو سراہتے ہوئے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ بلوچستان صحافت کے حوالے سے مہلک ترین خطہ ہے۔ اس رپورٹ سے پاکستان کا اصل چہرہ دنیا کے سامنے عیاں ہوچکا ہے۔ ریاستی عسکری ادارے سچائی پر سنسر لگا کر اپنے منفی پالیسیوں کو بھرپور تقویت دے رہے ہیں۔

پاکستان کے تمام سول ادارے عسکری طاقت سے مرعوب ہو کر انکے منفی سرگرمیوں کو تحفظ فراہم کرکے اپنے فرائض سے مکمل روگردانی کے مرتکب ہورہے ہیں۔ بلوچستان میں جاری فوجی آپریشن، بلوچ نوجوانوں اور خواتین کی جبری گمشدگی میں مقامی اور عالمی میڈیا کی مکمل خاموشی آزاد صحافت کے اصولوں کے منافی ہے۔

بلوچستان گزشتہ کئی دہائیوں سے مکمل میڈیا بلیک آوٹ کا شکار ہے۔ مقامی میڈیا میں بلوچستان میں فوجی آپریشنز اور جبری گمشدگی کے واقعات رپورٹ ہی نہیں ہوتے اور انٹرنیشنل میڈیا بھی اس حوالے سے مکمل خاموشی کا مظاہرہ کررہی ہیں۔ جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دھمکیوں سے مرعوب ابلاغیات کے ادارے بلوچ نسل کشی میں ریاست کے ہمنواء بنے ہوئے ہیں۔

ترجمان نے مزید کہا کہ بلوچستان صحافت کے لحاظ سے خطرناک ترین علاقوں میں شمار ہوتا ہے جہاں صحافیوں کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہے اور کئی بلوچ صحافی ماروائے عدالت قتل کیے گئے۔ جس میں حاجی رزاق بلوچ، لالا حمید بلوچ، جاوید نصیر رند، رزاق گل، الیاس نذر و دیگر شامل ہیں۔

ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں انٹرنیشنل میڈیا ہاوسز اور صحافیوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ بلوچستان کے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرکے اصل حقائق کو دنیا کے سامنے آشکار کریں تاکہ ریاست کے اصل کارنامے دنیا کے سامنے اجاگر ہوسکیں۔