بلوچ لبریشن آرمی نے تنظیم کے آفیشل چینل ہکل پر بلوچستان کے ضلع سوراب اور مستونگ میں ناکہ بندیوں ، کنٹرول حاصل کرنے اور سرکاری املاک کو نذر آتش کرنے کے دو مختلف وڈیوز جاری کردیئے ۔
ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ بی ایل اے کے مسلح جنگجو ہتھیاروں سے لیس اور جسموں پر آزاد بلوچستان کے پرچم لپیٹے ایک پہاڑی علاقے میں پیش قدمی کررہے ہیں اور بعد ازاں وہ موٹر سائیکلوں کے ذریعے سوراب شہر میں داخل ہوتے ہیں۔
سوراب شہر بلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ سے 212 کلومیٹر دور ہے ۔ سرمچار شہر میں داخل ہوتے ہی لیویز ہیڈکواٹر پر قبضہ کرتے ہیں جبکہ اس دوران ناکہ بندی بھی جاری ہے ۔ وڈیو میں سرمچار ہیڈکوارٹر میں موجود اسلحہ ضبط کرتے ہیں اور مقامی اہلکاروں کو حراست میں لینے، ہیڈکواٹر اہم سرکاری دستویزات کو تحویل مین لینے و دیگر کو ضائع کرتے ہوئے آگے پیش قدمی کرتے ہیں ۔
وڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ سرمچار مرکزی بازار میں جب داخل ہوتے ہیں تو مقامی لوگ خوشی کا اظہار کرتے ہیں ۔
اس دوران وہ تین گھنٹے تک شہر کا کنڑول سنبھالتے ہوئے بینک اور پولیس تھانہ پر قبضہ کرتے ہیں ۔ پولیس تھانہ میں موجود تمام پولیس موبائل اور عمارت کو آگ لگاتے ہیں اور یہاں سے بڑی تعداد میں سرکاری اسلحہ ضبط کئے جاتے ہیں ۔
دوسرے وڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ سرمچار کوئٹہ سے متصل مستونگ میں ولی خان پولیس تھانہ کو اپنے کنٹرول میں لیتے ہیں جبکہ سرمچاروں کا دوسرا دستہ کراچی ، کوئٹہ مرکزی شاہراہ پر واقع لیویز چوکی پر قبضہ کرکے ناکہ بندی کرتے ہیں ، جو ایک گھنٹے تک جاری رہتا ہے ۔
اس دوران تھانے اور فورس کی گاڑیوں کو نذر آتش کرکے اہلکاروں سے سرکاری بندوقیں ضبط کئے جاتے ہیں ۔جبکہ مقامی اہلکاروں کو نقصان دئیے بغیر چھوڑ دیا جاتا ہے ۔
واضح رہے کہ بلوچ لبریشن آرمی کی طرف سے شہروں پر قبضہ ، ناکہ بندیوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے ۔
بلوچ امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ حالیہ دنوں میں بلوچستان میں ہونے والی پے در پے کارروائیوں سے یہ تاثر مزید گہرا ہوا ہے کہ بلوچ آزادی پسندوں کی پوزیشن مضبوط ہو رہی ہے، جبکہ پاکستانی فورسز کی گرفت کمزور پڑتی جا رہی ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، یہ صورتحال نہ صرف پاکستان کے لئے چیلنج بنی ہوئی ہے، بلکہ اس کا اثر خطے میں جاری اقتصادی منصوبوں، خاص طور پر چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) پر بھی پڑ سکتا ہے۔