کوئٹہ: عید کے پہلے روز جبری لاپتہ افراد کے لواحقین کا مظاہرہ

44

عید الضحٰی کے موقع پر بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں جبری گمشدگیوں اور بلوچستان میں جاری ریاستی جبر کے خلاف وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے زیر اہتمام احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔

‏اس موقع پر مظاہرے میں بلوچستان سے جبری گمشدگی کا نشانہ بننے والے افراد کے اہل خانہ سمیت دیگر خواتین، بچوں اور بزرگوں سمیت بڑی تعداد میں افراد نے شرکت کی اور لاپتہ افراد کی بازیابی کا مطالبہ کیا۔

‎مظاہرے سے شرکا ءنے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج دنیا بھر کے مسلمان بڑی عقیدت و احترام کے ساتھ عید منا رہے ہیں مگر دوسری طرف ہمارے لوگ اس مذہبی تہوار کو منانے کے بجائے اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے سراپا احتجاج ہیں، خوشیوں سے بھرے اس تہوار میں جہاں لوگ اپنے خاندان کے ساتھ خوشی مناتے ہیں تو دوسری طرف بلوچستان کے لوگ اپنے پیاروں کی زندگی کی سلامتی کے لیےفکرمند ہیں۔

‎انہوں نے کہا بلوچستان میں انسانی حقوق کی پہلے سے ابتر صورت حال مزید گھمبیر صورت اختیار کرچکی ہے، جہاں پاکستانی فورسزکے ہاتھوں لوگوں کی جبری گمشدگی روز کا معمول بن چکی ہے۔

‎بلوچستان میں فورسز آئین اور قانون کی پاسداری کرنے کے بجائے خود آئین کی خلاف ورزی کرنے کے ساتھ ساتھ سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزی میں ملوث ہیں۔

‎شرکاء کا کہنا تھا بلوچستان میں لاپتہ افراد کا مسئلہ ہم سب کا مسئلہ ہے اور ہماری سماج میں پڑھے لکھے افراد کی زمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس انسانی مسلئے پر آگئے آئے اور ان معصوم بچے و بچیاں جوسڑکوں میں عید منانے کے بجائے اپنوں کی بازیابی کیلئے احتجاج کررہے، ان کے تکلیف کو اپنا تکلیف سمجھ کرموثر آواز اٹھائے اور اپنی انسانی زمہ داریوں کا فرض ادا کرے۔

‎انکا مزید کہنا تھا ہم ایک بار پھر حکومتی ذمہ داران سے التجا کرتے ہیں کہ وہ بلوچستان میں پیدا کردہ انسانی بحران کو سنجیدگی سے حل کرنے کے لیے اپنےاقدام اٹھائیں۔