شدید بارشوں اور سیلابی صورتحال میں ابتک کئی سڑکیں بہہ جانے سے بلوچستان کے مختلف علاقوں کا زمینی رابطہ بھی کٹ ہوکر رہ گیا ہے-
بلوچستان میں مون سون بارشوں کا سلسلہ جاری ہے 20 جولائی سے شروع ہونے والے بارشی سلسلے میں اب تک سیلابی ریلے آنے اور ملبے تلے دب کر 9 بچوں سیمت 19 افراد جاں بحق جبکہ 11 زخمی ہوگئے جبکہ بارشوں اور سیلاب سے قلات، جھل مگسی، زیارت اور صحبت پور کے علاقے زیادہ متاثر ہوئے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق بلوچستان کے بیشتر علاقوں میں موسم گرم مرطوب ہے شمال مشرقی بلوچستان میں دوسرا طاقتور مون سون سسٹم موجود ہے جس کی وجہ سے مزید بارشیں ہو سکتی ہیں۔
محکمہ موسمیات نے ژوب، بارکھان، موسیٰ خیل، شیرانی، لورالائی، سبی، زیارت، لسبیلہ، قلات ، خضدار اور نصیر آباد کے چند مقامات پر آج بھی بارش کا امکان ظاہر کیا ہے، پی ڈی ایم اے کے مطابق گذشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران قلات میں 48 ملی میٹر اوستہ محمد میں 21 ملی میٹر کوئٹہ میں 10 میں ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق بلوچستان میں بارشوں اور سیلابی ریلوں سے مزید 3 اموات ہوئیں، جس کے بعد 20 جولائی سے اب تک سیلابی پانی میں بہہ جانے اور آسمانی بجلی گرنے سے 9 بچوں اور ایک خاتون سمیت 19 افراد جاں بحق ہوئے جبکہ مون سون بارشوں کے دوران 10 بچوں سمیت 11 افراد زخمی ہوئے۔
اس دؤران بارشوں سے 433 مکانات کو نقصان پہنچا جن میں سے 126 گھر مکمل تباہ ہوئے، بارشوں کے سبب 3 ہزار 31 افراد بے گھر ہونے کی اطلاعات ہیں-
بارشوں سے مختلف اضلاع میں 6 پلوں کو نقصان پہنچا جبکہ آسمانی بجلی گرنے سے 131 مویشی ہلاک ہوئے۔
مون سون بارشوں سے 97 ایکٹر رقبے پر کاشت گئی فصلیں تباہ ہوگئیں، 31 کلو میٹر سڑکوں اور ایک ہیلتھ یونٹ کو بھی نقصان ہوا جبکہ 20 جولائی سے اب تک مو سلا دھار بارش کے باعث 2919 افراد متاثر ہوئے، ادھر نوشکی اوربیلہ میں سیلابی ریلوں سے درجنوں دیہاتوں کا رابطہ منقطع ہوگیا اور فصلوں کا شدید نقصان پہنچا۔