پاکستان: 20 پسماندہ ترین اضلاع کی رپورٹ جاری، بلوچستان کے 17 اضلاع شامل

14

پاکستان پاپولیشن کونسل نے پاکستان کے زیر انتظام کے پسماندہ ترین اضلاع کی فہرست جاری کردی ہے۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان کے زیر انتظام 20 پسماندہ ترین اضلاع میں سے 17 بلوچستان میں واقع ہیں۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان کے زیر انتظام 20 سب سے پسماندہ اضلاع میں بلوچستان کے علاقے واشک، خضدار، کوہلو، ژوب، ماشکیل، ڈیرہ بگٹی، قلعہ سیف اللہ اور قلات شامل ہیں۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ جھل مگسی، نصیرآباد، آواران، خاران، شیرانی اور پنجگور بھی پسماندہ ترین اضلاع میں شمار ہوتے ہیں۔

خیبر پختونخوا کے اضلاع کوہستان اور شمالی وزیرستان بھی پسماندہ ترین علاقوں میں شامل ہیں، اس کے علاوہ سندھ کا ضلع تھرپارکر بھی اس فہرست میں موجود ہے۔

پاکستان پاپولیشن کونسل کے مطابق کمزور ترین گھروں میں 65 فیصد مکانات کچے یا عارضی ڈھانچوں پر مشتمل ہیں، جبکہ جھل مگسی میں 97 فیصد گھرانے کچے یا نیم پکے گھروں میں رہنے پر مجبور ہیں۔

بلوچستان کے بیشتر اضلاع میں سڑکوں، ٹرانسپورٹ اور فون سروسز کی شدید کمی ہے۔ مواصلاتی کمزوری کی وجہ سے ایمرجنسی رسپانس اور ترقیاتی خدمات بری طرح متاثر ہوتی ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ روزگار کے شعبے میں 20 میں سے 15 بدترین اضلاع بلوچستان میں ہیں، بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں بے روزگاری اور بلامعاوضہ گھریلو مزدوری کی شرح سب سے زیادہ ہے۔

صحت کی سہولیات تک رسائی کے لحاظ سے بھی بلوچستان اور کے پی سب سے زیادہ کمزور ہیں، جبکہ دُور دراز اضلاع میں قریبی صحت مرکز تک فاصلہ 30 کلومیٹر سے بھی زیادہ ہے۔

رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ اسکول کراچی میں جبکہ سب سے کم بلوچستان میں ہیں، بلوچستان میں لڑکیوں کے لیے ہائی اور ہائر سیکنڈری اسکول تک فاصلہ سب سے زیادہ ہے۔ بڑے خاندان تعلیمی اور صحت کی سہولیات تک رسائی کو مزید مشکل بنا دیتے ہیں۔