بلوچستان بورڈ میں جعلی ڈگری اسکینڈل کا انکشاف، متعدد گرفتار

48

بلوچستان بورڈ آفس میں جعلی اسناد اور ریکارڈ ٹیمپرنگ کا ایک سنگین اسکینڈل سامنے آ گیا ہے۔

اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کوئٹہ کے مطابق عدالت کے حکم پر کارروائی کرتے ہوئے پانچ سرکاری افسران اور ایک طالبعلم کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق، کیس نمبر CP-53/2025 کے تحت، معزز عدالت کے حکم پر یہ بات سامنے آئی کہ ضلع واشک سے تعلق رکھنے والے سعید اللہ ولد لال جان نامی طالبعلم نے بلوچستان بورڈ کے بعض افسران سے ملی بھگت کر کے جعلی اور ٹیمپر شدہ مارکس شیٹ حاصل کی جس کی بنیاد پر اسے بولان میڈیکل کالج میں داخلہ دیا گیا۔

اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ نے ایک تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی جس نے تمام متعلقہ ریکارڈ اور بیانات جمع کیے۔

تحقیقات کے مطابق سعید اللہ نے جعلی مارکس شیٹ کی مدد سے میرٹ پر داخلہ حاصل کیا حالانکہ اصل ریکارڈ میں اس کے نمبر ناکافی تھے۔

بورڈ کے بعض افسران نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے ریکارڈ میں ٹیمپرنگ اور جعلسازی کے ذریعے اس عمل میں اس کی مدد کی، عدالت نے تمام ملوث افسران کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے اور قانونی کارروائی کا حکم دیا۔

اینٹی کرپشن حکام نے اس موقع پر مذکورہ طالب علم سمیت چھ افسران کو گرفتار کرلیا ہے جن میں ایڈیشنل کنٹرولر نور احمد، ڈپٹی کنٹرولر منور حسین، اسسٹنٹ سعید احمد، اسٹاف ممبر عبدالقیم، اسسٹنٹ سیکرٹری، محمد اسلم شامل ہیں۔

ترجمان اینٹی کرپشن کے مطابق مزید گرفتاریاں متوقع ہیں اور تحقیقات کا دائرہ وسیع کیا جا رہا ہے۔