کوئٹہ پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاجی کیمپ آج 5859 ویں روز جاری رہا ۔
آج کوئٹہ سے سیاسی سماجی کارکنوں
رحیم بلوچ، نوربلوچ، جلیل بلوچ اور دیگر نے آکراظہار یکجہتی کی ۔
تنظیم کے وائس چئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہاکہ بلوچستان میں جاری ظلم جبر فوجی کاروائیاں بلوچوں کو جبری طورپر لاپتہ ، مسخ شدہ لاشیں پھینکنےسمیت تمام تر انسانی حقوق کے خلاف ورزیاں اسی حقیقت سے جڑی ہیں کہ پاکستان بلوچ سرزمین پر قابض ہے اور اس کی بلوچستان میں موجودگی عالمی قوانین کے خلاف ورزی ہے ، گزشتہ تین روز سے ایف سی کے اہلکاروں نے قلات ، منگچر، مچھ بولان علاقے کو مکمل گھیرے میں لیا ہے ، مقامی آبادی کومسلسل حراساں کیا جارہاہے پورے آبادی میں خوف وہراساں کا ماحول ہے لوگوں کو آنے جانے سے روکھا جا رہاہے ، جبکہ علاقے میں زندگی مکمل طورپرمفلوج ہوچکی ہے اہلکار علاقے میں مسلسل گشت کررہے ہیں پورے علاقے میں ایک بہت بڑے آپریشن کی تیاری کی جارہی ہیں ۔
انہوں نے کہاکہ بلوچستان بھر میں ایف سی اور خفیہ اداروں کی کاروائیاں شدت اختیار کرتی جارہی ہے فورسز اپنے پے در پے ناکامیوں کو چھپانے کے لیئے مسلسل مقامی آبادی کو اپنے کاروائیوں کی نشانہ بنارہے ہیں ، لیکن اپنی تمام تر ظلم ستم کے باوجود پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں کو ناکامی کا سامناہے ۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان بلوچستان میں مسلسل ناکامیوں کا شکار ہورہاہے اقوام متحدہ کی جانب سے جبری لاپتہ بلوچوں کے معاملے میں اقدام ایک مثبت قدم ہے جس سے بلوچ قوم کی موقف کی تائید ہوتی ہے جبکہ پاکستانی اداروں کی جانب سے حقائق سے چشم پوشی اور مسلسل جھوٹ کا سہارا لیا جارہا ہے ۔